جذبئہ دل کا اظہار نہ ہونے پائے (قمر انجم)

جذبئہ دل کا اظہار نہ ہونے پائے

حسن رسوا سر بازار نہ ہونے پائے

مدتوں محفل ساقی میں رہے ہیں لیکن

جام چھونے کے گنہ گار نہ ہونے پائے

بزم احباب میں آیا ہوں مگر ڈر یہ ہے

کوئی فتنہ پس دیوار نہ ہونے پائے

آؤ تعمیر کریں ایسا محبت کا مکاں

وقت کے ہاتھوں جو مسمار نہ ہونے پائے

جن کے سینوں میں محبت کی کرن تھی انجم

خواہشوں میں وہ گرفتار نہ ہونے پائے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *