رابطہ رکھ تیرگی سے روشنی کو چھوڑ دے (قمر انجم)

رابطہ رکھ تیرگی سے روشنی کو چھوڑ دے

جو اذیت ناک ہو ایسی خوشی کو چھوڑ دے

جانتے سب ہیں کہ اس کے بعد ہے دور خزاں

کیوں نہ دامان بہار زندگی کو چھوڑ دے

وقت اپنے آپ میں اک فتنئہ بیدار ہے

وقت کے کہنے پہ کوئی کیوں کسی کو چھوڑ دے

اس سے پہلے تجھ کو نظروں سے گرادے یہ جہاں

مان لے کہنا خدا را بےحسی کو چھوڑ دے

وقت پر انجم نہ تیرے کام آئے گا کوئی

دوستوں سے پھیر لے منہ دوستی کو چھوڑ دے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *