سکوتِ شب سے اک نغمہ سنا ہے (اطہر نفیس)

سکوتِ شب سے اک نغمہ سنا ہے

وہی کانوں میں اب تک گونجتا ہے

غنیمت ہے کہ اپنے غمزدوں کو

وہ حسنِ خود نگر پہچانتا ہے

بہت چھوٹے ہیں مجھ سے میرے دشمن

جو میرا دوست ہے مجھ سے بڑا ہے

مجھے ہر آن کچھ بننا پڑے گا

مری ہر سانس مری ابتدا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *