Category «اطہر نفیس»

پھر کوئی نیا زخم نیا درد عطا ہو (اطہر نفیس)

پھر کوئی نیا زخم نیا درد عطا ہو اس دل کی خبر لے جو تجھے بھول چلا ہو اب دل میں سرِ شام چراغاں نہیں ہوتا شعلہ ترے غم کا کہیں بجھنے نہ لگا ہو کب عشق کیا کس سے کیا جھوٹ ہے یارو بس بھول بھی جاؤ جو کبھی ہم سے سنا ہو اب …

سکوتِ شب سے اک نغمہ سنا ہے (اطہر نفیس)

سکوتِ شب سے اک نغمہ سنا ہے وہی کانوں میں اب تک گونجتا ہے غنیمت ہے کہ اپنے غمزدوں کو وہ حسنِ خود نگر پہچانتا ہے بہت چھوٹے ہیں مجھ سے میرے دشمن جو میرا دوست ہے مجھ سے بڑا ہے مجھے ہر آن کچھ بننا پڑے گا مری ہر سانس مری ابتدا ہے

دم بدم بڑھ رہی ہے یہ کیسی صدا شہر والو سنو (اطہر نفیس)

دم بدم بڑھ رہی ہے یہ کیسی صدا شہر والو سنو جیسے آئے دبے پاؤں سیلِ بلا شہر والو سنو خاک اڑاتی نہ تھی اس طرح تو ہوا، شہر والو سنو دیکھو آواز دیتا ہے اک سانحہ شہر والو سنو عمر بھر کا سفر جس کا حاصل ہے اک لمحئہ مختصر کس نے کیا کھو …

اطہر تم نے بھی عشق کیا کچھ تو بتاؤ کیا حال ہوا (اطہر نفیس)

اطہر تم نے بھی عشق کیا کچھ تو بتاؤ کیا حال ہوا کوئی نیا احساس ملا یا سب جیسا احوال ہوا راہِ وفا میں جاں دینا ہی پیشروؤں کا شیوہ تھا ہم نے جب سے جینا سیکھا جینا کارِ مثال ہوا عشق فسانہ تھا جب تک اپنے بھی بہت افسانے تھے عشق صداقت ہوتے ہوتے …