پھر کوئی نیا زخم نیا درد عطا ہو (اطہر نفیس)

پھر کوئی نیا زخم نیا درد عطا ہو

اس دل کی خبر لے جو تجھے بھول چلا ہو

اب دل میں سرِ شام چراغاں نہیں ہوتا

شعلہ ترے غم کا کہیں بجھنے نہ لگا ہو

کب عشق کیا کس سے کیا جھوٹ ہے یارو

بس بھول بھی جاؤ جو کبھی ہم سے سنا ہو

اب میری غزل کا بھی تقاظا ہے یہ تجھ سے

انداز و ادا کا کوئی اسلوب نیا ہو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *