ٹوٹے تری نگاہ سے اگر دل حباب کا (میرزا محمد رفیع سودا)

ٹوٹے  تری نگاہ سے اگر دل حباب کا

پانی بھی پھر پیئیں تو مزہ ہے شراب کا

دوزخ مجھے قبول ہے اے منکر ونکیر

لیکن نہیں دماغ سوال و جواب کا

زاہد سبھی ہے نعمتِ حق جو ہے کل و شَرب

لیکن عجب مزہ ہے شراب و کباب کا

قطرہ گرا تھا جو کہ مرے اشکِ گرم سے

دریا میں ہے ہنوز پھپھولا حباب کا

سودا نگاہِ دیدۃ تحقیق کے حضور

جلوہ ہر ایک ذرے میں ہے افتاب کا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *