رات بھر دیدۃ نمناک میں لہراتے رہے (مخدوم محی الدین)

 رات

رات بھر دیدۃ نمناک میں لہراتے رہے

سانس کی طرح سے آپ آتے رہے جاتے رہے

خوش تھے ہم  اپنی تمنا کا جواب آئے گا

اپنا ارمان برافگندہ نقاب آئے گا

نظریں نیچی کئے شرمائے ہوئے آئے گا

کاکلیں چہرے پہ بکھرائے ہوئے آئے گا

آگئی تھی دلِ مضطر میں شکیبائی سی

بج رہی تھی مرے غم خانے میں شہنائی سی

پتیاں کھڑکیں تو سمجھا کہ لو آپ آ ہی گئے

سجدے مسرور کہ معبود کو ہم پا ہی گئے

شب کے جاگے ہوئے تاروں کو بھی نیند آنے لگی

آپ کے آنے کی اک آس تھی اب جانے لگی

صبح نے سیج سے اٹھتے ہوئے لی انگڑائی

او صبا! تو بھی جو آئی تو اکیلی آئی

میرے محبوب میری نیند اڑانے والے

میرے مسجود و مری روح پہ چھانے والے

آ بھی جا تاکہ مرے سجدوں کا ارماں نکلے

آ بھی جا تاکہ ترے قدموں پہ جاں نکلے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *