Category «احمد مشتاق»

وہی ان کی ستیزہ کاری ہے (احمد مشتاق)

وہی ان کی ستیزہ کاری ہے وہی بے چارگی ہماری ہے وہی ان کا تغافلِ پیہم وہی اپنی گلہ زاری ہے وہی رخسار و چشم و لب ان کے وہی بے چارگی ہماری ہے حسن ہو خیر ہو صداقت ہو سب پہ ان کی اجارہ داری ہے ہاتھ اٹھا توسن تخیل سے یہ کسی اور …

چاند اس گھر کے دریچوں کے برابر آیا (احمد مشتاق)

چاند اس گھر کے دریچوں کے برابر آیا دلِ مشتاق ٹھہر جا وہی منظر آیا میں بہت خوش تھا کڑی دھوپ کے سائے میں کیوں تری یاد کا بادل مرے سر پر آیا بجھ گئی رونقِ پروانہ تو محفل چمکی سو گئے اہلِ تمنا تو ستم گر آیا یار سب جمع ہوئے رات کی تاریکی …

بھٹک نہ جائیں کہیں رہروانِ راہِ وفا (احمد مشتاق)

بھٹک نہ جائیں کہیں رہروانِ راہِ وفا  کہ اس سفرمیں کوئی قافلہ نہیں ملتا لبوں پہ گیت نگاہوں میں روشنی کی جھلک مگر دلوں میں گھنے جنگلوں کا سناٹا سلگ رہی ہے دلوں میں کسی کے درد کی آگ یہ زرد چاند ، یہ پچھلے پہر کی نرم ہوا بہت دنوں سے ہے سنسان رہگزارِ …

ترے دیوانے ہر رنگ رہے ترے (احمد مشتاق)

ترے دیوانے ہر رنگ رہے ترے دھیان کی جوت جگائے ہوئے کبھی نتھرے ستھرے کپڑوں میں کبھی انگ بھبھوت رمائے ہوئے اس راہ سے چھپ چھپ کر گزری رُت سبز سنہرے پھولوں کی جس راہ پہ تم کبھی نکلے تھے گھبرائے ہوئے شرمائے ہوئے اب تک ہے وہی عالم دل کا وہی رنگِ شفق وہی …