Category «جگرمرادآبادی»

دل میں کسی کی راہ کیے جا رہا ہوں میں (جگر مراد آبادی)

دل میں کسی کی راہ کیے جا رہا ہوں میں کتنا حسیں گناہ کیے جا رہا ہوں میں مجھ سے لگے ہیں عشق کی عظمت کو چار چاند خود حسن کو گواہ کیے جا رہا ہوں میں گلشن پرست ہوں مجھے گل ہی نہیں عزیز کانٹوں سے بھی نبھاہ کیے جا رہا ہوں میں آگے …

کسی صورت نمودِ سوزِ پنہانی نہیں جاتی (جگر مراد آبادی)

کسی صورت نمودِ سوزِ پنہانی نہیں جاتی بجھا جاتا ہے دل چہرے کی تابانی نہیں جاتی   صداقت ہو تو دل سینوں سے کھنچنے لگتے ہیں واعظ حقیقت خود کو منوا لیتی ہے مانی نہیں جاتی   وہ یوں دل سے گزرتے ہیں کہ آہٹ تک نہیں ہوتی وہ یوں آواز دیتے ہیں کہ پہچانی …

اک لفظِ محبت کا ادنیٰ یہ فسانہ ہے (جگر مراد آبادی)

اک لفظِ محبت کا ادنیٰ یہ فسانہ ہے سمٹے تو دلِ عاشق،  پھیلے تو زمانہ ہے کیا حسن نے سمجھا ہے کیا عشق نے جانا ہے ہم خاک نشینوں کی ٹھو کر میں زمانہ ہے تصویر کے دو رخ ہیں ، جان اور غمِ جاناں اک نقش چھپانا ہے ، اک نقش دکھانا ہے یہ …

کچھ اس  دا سے آج وہ پہلو نشیں رہے (جگر مراد آبادی)

کچھ اس  دا سے آج وہ پہلو نشیں رہے جب تک ہمارے پاس رہے ہم نہیں رہے جا اور کوئی ضبط کی دنیا تلاش کر اے عشق! ہم تو اب تِرے قابل نہیں رہے اللہ رے چشمِ یار کی معجز بیانیاں ہر اک کو ہے گماں کہ مخاطب ہمیں رہے کس درد سے کسی نے …