Category «میرتقی میر»

نہیں وسواس جی گنوانے کے (میر تقی میر)

نہیں وسواس جی گنوانے کے ہائے رے ذوق  دِل لگانے کے میرے تغیرِ حال پر مت جا اتفاقات ہیں زمانے کے دمِ آخر ہی کیا نہ آنا تھا اور بھی وقت تھے بہانے کے اس کدورت کو ہم سمجھتے ہیں ڈھب ہیں یہ خاک میں ملانے کے دل و دیں ہوش و صبر سب ہی …

عمر بھر ہم رہے شرابی سے (میر تقی میر)

عمر بھر ہم رہے شرابی سے دلِ پُر خوں کی اک گلابی سے جی ڈھا جائے  ہے سحر سے آہ رات گزرے گی کس خرابی سے کھِلنا کم کم کلی نے سیکھا ہے اُس کی آنکھوں کی نیم خوابی سے کام تھے عشق میں بہت پر میر ہم ہی فارغ ہوئے شتابی سے

تا بہ مقدور انتظار کیا (میر تقی میر)

تا بہ مقدور انتظار کیا دل نے اب زور بے قرار کیا دشمنی ہم سے کی زمانے نے کہ جفا کار تجھ سا یار کیا یہ توہم کا کارخانہ ہے یاں وہی ہے جو اعتبار کیا ایک ناوک نے اس کی مژگاں کے طائرِ سدرہ تک شکار کیا صد رگِ جاں کو تاب دے باہم …

اُس کا خرام دیکھ کے جایا نہ جائے گا (میر تقی میر)

اُس کا خرام دیکھ کے جایا نہ جائے گا اے کبک پھر بہ حال بھی آیا نہ جائے گا ہم رہروانِ راہِ فنا ہیں بہ رنگِ عمر جاویں گے ایسے، کھوج بھی پایا نہ جائے گا پھوڑا سا ساری رات جو پکتا رہے گا دل تو صبح تک تو ہاتھ لگایا نہ جائے گا اب …

پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے (میر تقی میر)

پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے لگنے نہ دے بس ہو تو اس کے گوہر گوش کا بالے تک اس کو فلک چشمِ مہ و خور کی پتلی کا تارا جانے ہے چارہ گری بیمارئ دل کی رسمِ شہرِ حسن نہیں …

ہستی اپنی حباب کی سی ہے (میر تقی میر)

ہستی اپنی حباب کی سی ہے یہ نمائش سراب کی سی ہے نازکی اُس کے لب کی کیا کہیے پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے بارہا اس کے در پہ جاتا ہوں حالت اب اضطراب کی سی ہے میں جو بولا ، کہا کہ یہ آواز اُسی خانہ خراب کی سی ہے میر اُن نیم …

دیکھ تو دِل کہ جاں سے اٹھتا ہے (میر تقی میر)

دیکھ تو دِل کہ جاں سے اٹھتا ہے یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے گور کِس دِل جلے کی ہے یہ فلک شعلہ اِک صبح یاں سے اٹھتا ہے خانئہ دِل سے زینہار نہ جا کوئی ایسے مکاں سے اٹھتا ہے بیٹھنے کون دے ہے پھِر اُس کو جو تِرے آستاں سے اٹھتا ہے …

جو اتنا ملائم ہے ، جیسے (میر تقی میر)

جو اتنا ملائم ہے ، جیسے دھنک گیت بن کر سماعت کو چھونے لگی ہو شفق نرم  کومل سروں میں کوئی پیار کی بات کہنے چلی ہو کس قدر !۔۔۔۔۔رنگ و آہنگ کا کس قدر خوبصورت سفر! وہی نرم لہجہ کبھی اپنے مخصوص انداز میں مجھ سے باتیں کرے گا تو ایسا لگے جیسے ریشم …