Category «شاعری»

جب سے بلبل نے دو تنکے لیے (امیر مینائی)

جب سے بلبل نے دو تنکے لیے ٹوٹتی ہیں بجلیاں ان کے لیے ہے جوانی خود جوانی کا سنگھار سادگی گہنا ہے اس سن کے لیے کون ویرانے میں دیکھے گا باہر پھول جنگل میں کھلے کن کے لیے ساری دنیا کے ہیں وہ میرے سوا میں نے دنیا چھوڑ دی جن کے لیے باغباں …

اچھے عیسٰی ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے (امیر مینائی)

اچھے عیسٰی ہو مریضوں کا خیال اچھا ہے ہم مرے جاتے ہیں تم کہتے ہو حال اچھا ہے بھولے پن سے دمِ رخصت یہ سوال اچھا ہے ہاتھ سینے پہ ہے کیوں دل کا تو حال اچھا ہے غم میں گزرے تو برا عیش میں گزرے تو بھلا نہ برا ہے کوئی دنیا میں نہ …

آتے آتے مرا نام سا رہ گیا ( وسیم بریلوی)

آتے آتے مرا نام سا رہ گیا اس کے ہونٹوں پہ کچھ کانپتا رہ گیا رات مجرم تھی دامن بچا لے گئی دن گواہوں کی صف میں کھڑا رہ گیا وہ مرے سامنے ہی گیا اور میں راستے کی طرح دیکھتا رہ گیا جھوٹ والے کہیں سے کہیں بڑھ گئے اور میں تھا کہ سچ …

آوارگی میں ہم نے اس کو بھی ہُنر جانا (محسن نقوی)

آوارگی میں ہم نے اس کو بھی ہُنر جانا اقرار وفا کرنا، پھر اس سے مُکر جانا!!! جب خواب نہیں کوئی، کیا عمر کا طے کرنا ہر صبح کو جی اُٹھنا، ہر رات کو مر جانا!!! شب بھر کے ٹھکانے کو, اک چھت کے سوا کیا ہے کیا وقت پہ گھر جانا، کیا دیر سے …

‏ہماری چاہت کا لمحہ لمحئہ وصال ہوتا، کمال ہوتا (محسن نقوی)

‏ہماری چاہت کا لمحہ لمحئہ وصال ہوتا، کمال ہوتا۔۔ تمہارا ہم سے بچھڑنا پل بھر محال ہوتا، کمال ہوتا۔۔ مری نظر میں ترا سراپا سنور رہا ہے جس طرح جاناں، تری نظر میں بھی گر مرا طیہ جمال ہوتا، کمال ہوتا۔۔ ہوا کی لہروں پہ ڈولتے کچھ خزاں رسیدہ یہ سرد پتے، کسی کی چاہت …

مَیں کیوں نہ ترکِ تعلق کی ابتدا کرتا (محسن نقوی)

مَیں کیوں نہ ترکِ تعلق کی ابتدا کرتا وہ دُور دیس کا باسی تھا کیا وفا کرتا؟ وہ میرے ضبط کا اندازہ کرنے آیا تھا مَیں هنس کے زخم نہ کھاتا تو اور کیا کرتا؟ هزار آئینہ خانوں میں بھی مَیں پا نہ سکا وہ آئینہ جو مجھے خود سے آشنا کرتا درِ قفس پہ …

شب ڈھلی چاند بھی نکلے تو سہی (محسن نقوی)

شب ڈھلی چاند بھی نکلے تو سہی درد جو دل میں ہے چمکے تو سہی ہم وہیں پر بسا لیں خود کو وہ کبھی راہ میں روکے تو سہی مجھے تنہائیوں کا خوف کیوں ہے وہ مرے پیار کو سمجھے تو سہی وہ قیامت ہو ،ستارہ ہوکہ دل کچھ نہ کچھ ہجر میں ٹوٹے تو …

سوز اِتنا تو نَوا میں آئے (محسن نقوی)

سوز اِتنا تو نَوا میں آئے اُس کا پیغام ہَوا میں آئے مثلِ گُل اب کے ہو وحشت اپنی زخم کا رنگ قبا میں آئے یُوں اچانک تُجھے پایا میں نے جیسے تاثیر دُعا میں آئے چاند نے جُھک کے ستاروں سے کہا کِتنے انسان خلا میں آئے؟ حادثہ ضبط کا دُشمن ہے اگر حوصلہ …

آہٹ سی ہوئی تھی نہ کوئی برگ ہلا تھا (محسن نقوی)

آہٹ سی ہوئی تھی نہ کوئی برگ ہلا تھا  میں خود ہی سر منزل شب چیخ پڑا تھا لمحوں کی فصیلیں بھی مرے گرد کھڑی تھیں  میں پھر بھی تجھے شہر میں آوارہ لگا تھا  تو نے جو پکارا ہے تو بول اٹھا ہوں، ورنہ  میں فکر کی دہلیز پہ چپ چاپ کھڑا تھا  پھیلی …

اشک اپنا کہ تمہارا، نہیں دیکھا جاتا (محسن نقوی)

اشک اپنا کہ تمہارا، نہیں دیکھا جاتا ابر کی زد میں ســتارا، نہیں دیکھا جاتا اپنی شہ رگ کا لہو تن میں رواں ہے جب تک زیر خنجر کوئی پیارا نہیں دیکھا جاتا موج در موج الجھنے کی ہوس، بے معنی ڈوبنا ہو ــ تو سہارا نہیں دیکھا جاتا تیرے چہرے کی کشش تھی کہ …