جب سے بلبل نے دو تنکے لیے (امیر مینائی)
جب سے بلبل نے دو تنکے لیے ٹوٹتی ہیں بجلیاں ان کے لیے ہے جوانی خود جوانی کا سنگھار سادگی گہنا ہے اس سن کے لیے کون ویرانے میں دیکھے گا باہر پھول جنگل میں کھلے کن کے لیے ساری دنیا کے ہیں وہ میرے سوا میں نے دنیا چھوڑ دی جن کے لیے باغباں …