Category «آل احمد سرور»

ہمارے ہاتھ میں جب کوئی جام آیا ہے (آل احمد سرور)

ہمارے ہاتھ میں جب کوئی جام آیا ہے تو لب پہ کتنے ہی پیاسوں کا نام آیا ہے کہاں کا نور یہاں رات ہو گئی گہری مرا چراغ اندھیروں کے کام آیا ہے  یہ کیا غضب ہے جو کل تک ستم رسیدہ تھے ستم گروں میں اب ان کا نام آیا ہے تمام عمر کٹی …

خیال جن کا ہمیں روز وشب ستاتا ہے (آل احمد سرور)

خیال جن کا ہمیں روز وشب ستاتا ہے کبھی انہیں بھی ہمارا خیال آتا ہے تمہارا عشق جسے خاک میں ملاتا ہے اسی کی خاک سے پھر پھول بھی کھلاتا ہے ڈھلے گی رات تو پھیلے گا نور بھی اس کا چراغ اپنا سر شام جھلملاتا ہے نہ طے ہوئی تری شمع جمال سے بھی …

جس نے کیے ہیں پھول نچھاور کبھی کبھی (آل احمد سرور)

جس نے کیے ہیں پھول نچھاور کبھی کبھی آئے ہیں اس کی سمت سے  پتھر کبھی کبھی ہم جس کے ہو گئے وہ ہمارا نہ ہو سکا یوں بھی ہوا حساب برابر کبھی کبھی یاں تشنہ کامیاں تو مقدر ہیں زیست ہیں ملتی ہے حوصلے کے برابر کبھی کبھی آتی ہے دھار ان کے کرم …

آج سے پہلے ترے مستوں کی یہ خواری نہ تھی (آل احمد سرور)

آج سے پہلے ترے مستوں کی یہ خواری نہ تھی مے بڑی افراط سے تھی پھر بھی سرشاری نہ تھی ایک ہم قدروں کی پامالی سے رہتے تھے ملول شکر ہے یاروں کو ایسی کوئی بیماری نہ تھی ذہن کی پرواز ہو یا شوق کی رامش گری کوئی ازادی نہ تھی جس میں گرفتاری نہ …