میں جو مدہوش ہوا ہوں جو مجھے ہوش نہیں (بہزاد لکھنوی)
میں جو مدہوش ہوا ہوں جو مجھے ہوش نہیں سب نے دی بانگِ محبت کوئی خاموش نہیں میں تری مست نگاہی کا بھرم رکھ لوں گا ہوش آیا بھی تو کہہ دوں گا مجھے ہوش نہیں تو نہیں نہ سہی، کیف نہیں غم ہی سہی یہ بھی کیا کم ہے کہ خالی مرا آغوش نہیں …