وفا کا بندہ ہوں الفت کا پاسدار ہوں میں (سائل دہلوی)
وفا کا بندہ ہوں الفت کا پاسدار ہوں میں حریفِ قمری و پروانہ و ہزار ہوں میں جدا جدا نظر آتی ہے جلوہ کی تاثیر قرار ہو گیا موسیٰ کو بے قرار ہوں میں شباب کر دیا میرا تباہ الفت نے خزاں کے ہاتھ کی بوئی ہوئی بہار ہوں میں سما گیا ہے یہ سودا …