خیر یوں ہی سہی تسکیں ہو کہیں تھوڑی سی (نظام رامپوری)
خیر یوں ہی سہی تسکیں ہو کہیں تھوڑی سی “ہاں” تو کہتے ہو مگر ساتھ “نہیں” تھوڑی سی حالِ دل سن کے مِرا بر سرِ رحمت تو ہیں کچھ ابھی باقی ہے مگر چینِ جبیں تھوڑی سی ہوئی جاتی ہے سحر ایسا بھی گھبرانا کیا رات اگر ہے بھی تو اے ماہ جبیں! تھوڑی سی …