سینے میں خزاں آنکھوں میں برسات رہی ہے (مصطفیٰ زیدی)

سینے میں خزاں آنکھوں میں برسات رہی ہے اس عشق میں ہر فصل کی سوغات رہی ہے کس طرح خُود اپنے کو یقیں آئے کہ اُس سے ہم خاک نشینوں کی ملاقات رہی ہے اتنا تو سمجھ روز کے بڑھتے ہوئے فتنے ہم کچھ نہیں بولے تو تِری بات رہی ہے الزام کسے دیں کہ …

ڈھونڈوگے ہمیں ملکوں ملکوں  ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم (شاد عظیم آبادی)

  ڈھونڈوگے ہمیں ملکوں ملکوں  ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم تعبیر ہے جس کی حسرت و غم اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم   اے درد پتا کچھ تُو ہی بتا ، اب تک یہ معمہ حل نہ ہوا ہم میں ہے دلِ بیتاب نہاں یا آپ دلِ بے تاب ہیں ہم   میں …

ہجر کی شب نالئہ دل وہ صدا دینے لگے (ثاقب لکھنوی)

ہجر کی شب نالئہ دل وہ صدا دینے لگے سننے والے رات کٹنے کی دعا دینے لگے باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے آئنہ ہو جائے میرا عشق ان کے حسن کا کیا مزہ ہو درد اگر خود ہی دوا دینے لگے سینئہ سوزاں …

سبھی کچھ تمہارا دیا ہوا ہے،  سبھی راحتیں سبھی کلفتیں (فیض احمد فیض)

سبھی کچھ تمہارا دیا ہوا ہے،  سبھی راحتیں سبھی کلفتیں کبھی صحبتیں کبھی فرقتیں ، کبھی دوریاں کبھی قربتیں یہ سخن جو ہم نے رقم کیے ، یہ ہیں سب ورق تری یاد کے کوئی لمحہ صبحِ وصال کا  کئی شامِ ہجر کی مدتیں جو تمہاری مان لیں ناصحا ، تُو رہے گا دامنِ دل …

آج بازار میں پابجولاں چلو (فیض احمد فیض)

  چشم، نم ، جانِ شوریدہ کافی نہیں تہمتِ عشقِ پوشیدہ کافی نہیں آج بازار میں پا بجولاں چلو دست افشاں چلو، مست و رقصاں چلو خاک بر سر چلو ، خوں بداماں چلو راہ تکتا ہے سب شہرِ جاناں چلو   حاکمِ شہر بی ، مجمعِ عام بھی تیرِ الزام بھی ، سنگِ دشنام …

اشک آباد میں ایک شام (فیض احمد فیض)

  جب سورج نے جاتے جاتے اشک آباد کے نیلے افق سے اپنے سنہری جام میں ڈھالی سرخیِ اولِ شام اور یہ جام تمہارے سامنے رکھ کر  تم سے کیا کلام کہا پرنام اٹھو اور اپنے تن کی سیج سے اٹھ کر اک شیریں پیغام ثبت کرو اس شام کسی کے نام کنارِ جام شاید …

وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا اب اس کا حال سنائیں کیا (اطہر نفیس)

وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا اب اس کا حال سنائیں کیا کوئی مہر نہیں کوئی قہر نہیں پھر سچا شعر سنائیں کیا   اک ہجر جو ہم کو لاحق ہے تادیر اسے دہرائیں کیا وہ زہر جو دل نے اتار لیا   پھراس کے ناز اٹھائیں کیا   پھر آنکھیں لہو سے خالی ہیں …

انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ (نظام رامپوری)

انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ دیکھا مجھے تو چھوڑ دیئے مسکرا کے ہاتھ   بے ساختہ نگاہیں جو آپس میں مل گئیں کیا منہ پر اس نے رکھ لئے آنکھیں چرا کے ہاتھ   یہ بھی نیا ستم ہے کہ حنا تو لگائیں غیر اور اس کی داد چاہیں وہ مجھ …

یہ جفائے غم کا چارہ ،  وہ نجاتِ دل کا عالم (فیض احمد فیض)

یہ جفائے غم کا چارہ ،  وہ نجاتِ دل کا عالم ترا حسن دستِ عیسیٰ ،  تری یاد رُوئے مریم دل و جاں فدائے راہے کبھی آ کے دیکھ ہمدم سرِ کوئے دل فگاراں شبِ آرزو کا عالم تِری دید سے سوا ہے ترے شوق میں بہاراں یہ چمن جہاں گِری ہے ترے گیسوؤں کی …

کھلاڑیوں کے خود نوشت دستخط کے واسطے (مجید امجد)

آٹو گراف کھلاڑیوں کے خود نوشت دستخط کے واسطے کتابچے لیے ہوئے کھڑی ہیں منتظر ۔۔۔۔۔۔۔ حسین لڑکیاں ڈھلکتے آنچلوں سے بے خبر، حسین لڑکیاں ! مہیب پھاٹکوں کے ڈولتے کواڑ چیخ اُٹھے اُبل پڑے، الجھتے بازوؤں، چٹختی پسلیوں کے پُر ہراس قافلے گرے، بڑھے، مڑے بھنور ہجوم کے کھڑی ہیں یہ بھی ، راستے …