Monthly archives: January, 2021

جاؤ، شیشے کے بدن لے کے کدھر جاؤ گے (احمد راہی)

جاؤ، شیشے کے بدن لے کے کدھر جاؤ گے لوگ پتھر کے ہیں چھُو لیں گے بکھر جاؤ گے مسکراہٹ کی تمنا لیے نکلو گے، مگر اک صفر لے کے فقط شام کو گھر جاؤ گے چاند سونے کے پہاڑوں سے نہیں اترے گا تم سمندر ہو،۔۔۔۔ بہرحال اتر جاؤ گے میں تو خوشبو ہوں …

ہونٹوں پہ محبت کے فسانے نہیں آتے (بشیر بدر)

ہونٹوں پہ محبت کے فسانے نہیں آتے ساحل پہ سمندر کے خزانے نہیں آتے پلکیں بھی چمک اٹھتی ہیں سونے میں ہماری آنکھوں کو ابھی خواب چھپانے نہیں آتے دل اجڑی ہوئی ایک سرائے کی طرح ہے اب لوگ یہاں رات جگانے نہیں آتے یارو نئے موسم نے یہ احسان کیے ہیں اب یاد مجھے …

کہیں چاند راہوں میں کھو گیا کہیں چاندنی بھی بھٹک گئی (بشیر بدر)

کہیں چاند راہوں میں کھو گیا کہیں چاندنی بھی بھٹک گئی میں چراغ وہ بھی بجھا ہوا میری رات کیسے چمک گئی مری داستاں کا عروج تھا تری نرم پلکوں کی چھاؤں میں مرے ساتھ تھا تجھے جاگنا تری آنکھ کیسے جھپک گئی بھلا ہم ملے بھی تو کیا ملے وہی دوریاں وہی فاصلے نہ …

ہر ایک سانس میں سرگوشیاں ہیں نوحوں کی (احمد راہی)

سرگوشی ہر ایک سانس میں سرگوشیاں ہیں نوحوں کی کسی بھی لب پہ کوئی جاں فزا ترانہ نہیں سمٹ سمٹ گئی انگڑائیوں کی پہنائی حکایت غم دوراں کوئی فسانہ نہیں جو ظلم ہم پہ ہوا ہے اب اس کا ذکر ہی کیا یہاں پہ ہم ہی ستم خوردۂ زمانہ نہیں شکست ساز محبت سے سوزش …

دوست مایوس نہ ہو (احمد راہی)

غمگساری دوست مایوس نہ ہو سلسلے بنتے بگڑتے ہی رہے ہیں اکثر تیری پلکوں پہ یہ اشکوں کے ستارے کیسے تجھ کو غم ہے تری محبوب تجھے مل نہ سکی اور جو زیست تراشی تھی ترے خوابوں نے جب پڑی چوٹ حقائق کی تو وہ ٹوٹ گئی تجھ کو معلوم ہے میں نے بھی محبت …

دن کو رہتے جھیل پر دریا کنارے رات کو (احمد راہی)

دن کو رہتے جھیل پر دریا کنارے رات کو یاد رکھنا چاند تارو اس ہماری بات کو اب کہاں وہ محفلیں ہیں اب کہاں وہ ہم نشیں اب کہاں سے لائیں ان گزرے ہوئے لمحات کو پڑ چکی ہیں اتنی گرہیں کچھ سمجھ آتا نہیں کیسے سلجھائیں بھلا الجھے ہوئے حالات کو کتنی طوفانی تھیں …

دل پہ جب درد کی افتاد پڑی ہوتی ہے (احمد راہی)

دل پہ جب درد کی افتاد پڑی ہوتی ہے دوستو وہ تو قیامت کی گھڑی ہوتی ہے جس طرف جائیں جہاں جائیں بھری دنیا میں راستہ روکے تری یاد کھڑی ہوتی ہے جس نے مر مر کے گزاری ہو یہ اس سے پوچھو ہجر کی رات بھلا کتنی کڑی ہوتی ہے ہنستے ہونٹوں سے بھی …

دن گزرتا ہے کہاں رات کہاں ہوتی ہے (احمد راہی)

دن گزرتا ہے کہاں رات کہاں ہوتی ہے درد کے ماروں سے اب بات کہاں ہوتی ہے ایک سے چہرے تو ہوتے ہیں کئی دنیا میں ایک سی صورت حالات کہاں ہوتی ہے زندگی کے وہ کسی موڑ پہ گاہے گاہے مل تو جاتے ہیں ملاقات کہاں ہوتی ہے آسمانوں سے کوئی بوند نہیں برسے …

وہ بے نیاز مجھے الجھنوں میں ڈال گیا (احمد راہی)

وہ بے نیاز مجھے الجھنوں میں ڈال گیا کہ جس کے پیار میں احساس ماہ و سال گیا ہر ایک بات کے یوں تو دیے جواب اس نے جو خاص بات تھی ہر بار ہنس کے ٹال گیا کئی سوال تھے جو میں نے سوچ رکھے تھے وہ آ گیا تو مجھے بھول ہر سوال …

کہیں ساقی کا فیض عام بھی ہے (وامق جونپوری)

کہیں ساقی کا فیض عام بھی ہے کسی شیشے پہ میرا نام بھی ہے وہ چشم مست مئے بھی جام بھی ہے پھرے تو گردش ایام بھی ہے نوائے چنگ و بربط سننے والو پس پردہ بڑا کہرام بھی ہے مری فرد جنوں پہ اے بہارو گواہوں میں خزاں کا نام بھی ہے نہ پوچھو …