Monthly archives: May, 2019

پہچان کے موسموں کا سفر (احمد شمیم)

موسموں کی پُراسرار خوشبو کہے میں تمہارے لئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔! آسماں جب نومبر کی نیلی قبا اوڑھ لے اپنے ہونے کی دھن میں کسی اپنے جیسے پرندے کو اڑتے ہوئے دیکھنا یا کسی اپنی ہی خواہشوں میں نہائی ہوئی رات کو اپنے اوپر اترتے ہوئے دیکھنا برف کی پہلی آواز جب سوکھے پتوں سے باتیں کرے ۔۔۔۔! …

غزل (ابنِ انشا)

دیکھ ہماری دید کے کارن ، کیسا قابلِ دید ہوا ایک ستارا بیٹھے بیٹھے تابش میں خورشید ہوا   آج تو جانی رستہ تکتے ، شام کا چاند پدید ہوا تو نے تو انکار کیا تھا ، دل کب ناامید ہوا   آن کے اس بیمار کو دیکھے ، تجھ کو بھی توفیق ہوئی لب …

تو ہے یا تیرا سایہ ہے (ناصر کاظمی)ناصر

تو ہے یا تیرا سایہ ہے بھیس جدائی نے بدلا ہے دل کی حویلی پرمدت سے خاموشی کا قفل پڑا ہے چیخ رہے ہیں خالی کمرے شام سے کتنی تیز ہوا ہے دروازے سر پھوڑ رہے ہیں کون اِس گھر کو چھوڑ گیا ہے تنہائی کو کیسے چھوڑوں برسوں میں اک یار ملا ہے ہچکی …

حیرتوں کے سلسلے سوزِ نہاں تک آ گئے (قابل اجمیری)

حیرتوں کے سلسلے سوزِ نہاں تک آ گئے ہم نظر تک چاہتے تھے تم تو جاں تک آ گئے نامرادی اپنی قسمت گمرہی اپنا نصیب کارواں کی خیر ہو ہم کارواں تک آ گئے ان کی پلکوں پر ستارے اپنے ہونٹوں پہ ہنسی قصہ غم کہتے کہتے ہم کہاں تک آ گئے زلف میں خوشبو …

غزل (سلیم احمد)

زندگی موت کے پہلو میں بھلی لگتی ہے گھاس اس قبر پہ کچھ اور ہری لگتی ہے   روز کاغذ پہ بناتا ہوں میں قدموں کے نقوش کوئی چلتا نہیں اور ہم سفری لگتی ہے   گھاس میں جذب ہوئے ہوں گے زمیں کے آنسو پاؤں رکھتا ہوں تو ہلکی سی نمی لگتی ہے   …

یاد میں تیری جہاں کو بھولتا جاتا ہوں میں (آغا حشر کاشمیری)

یاد میں تیری جہاں کو بھولتا جاتا ہوں میں بھولنے والے کبھی تجھ کو بھی یاد آتا ہوں میں ایک دھندلا سا تصور ہے کہ دل بھی تھا یہاں اب تو سینے میں فقط اک ٹیس سی پاتا ہوں میں او وفا ناآشنا کب تک سنوں تیرا گلہ بے وفا کہتے ہیں تجھ کو اور …

بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی (بہادر شاہ ظفر)

بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی جیسی اب ہے تِری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی لے گیا چھین کے کون آج  تِرا صبر و قرار بے قراری تجھے اے دل کبھی ایسی تو نہ تھی اُس کی آنکھوں نے خدا جانے کِیا کیا جادو کہ طبیعت مِری مائل کبھی ایسی تو …

اک خلش کو حاصلِ عمرِ رواں رہنے دیا (ادیب سہارنپوری)

  اک خلش کو حاصلِ عمرِ رواں رہنے دیا جان کر ہم نے انہیں نامہرباں رہنے دیا   راز کی باتیں لکھیں اور خط کھلا رہنے دیا جانے کیوں رسوائیوں کا سلسلہ رہنے دیا   آرزوِ قرب بھی بخشی دلوں کو عشق نے فاصلہ بھی میرے ان کے درمیاں رہنے دیا   کتنی دیواروں کے …

آخر آخر ایک غم ہی آشنا رہ جائے گا (محشر بدایونی)

آخر آخر ایک غم ہی آشنا رہ جائے گا اور وہ غم بھی مجھ کو اک دن دیکھتا رہ جائئے گا سوچتا ہوں اشکِ حسرت ہی کروں نظرِ بہار پھر خیال آتا ہے میرے پاس کیا رہ جائے گا اب ہوائیں ہی کریں گی روشنی کا فیصلہ جس دیئے میں جان ہو گی وہ دیا …

حرفِ تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے (پروین شاکر)

حرفِ تازہ نئی خوشبو میں لکھا چاہتا ہے باب  اک اور محبت کا کھلا چاہتا ہے ایک لمحے کی توجہ نہیں حاصل اس کی اور یہ دل کہ اسے حد سے سوا چاہتا ہے اک حجابِ تہِ اقرار ہے مانع ورنہ گُل کو معلوم ہے کیا دستِ صبا چاہتا ہے ریت ہی ریت ہے اس …