Category «شاعری»

ہر بار میرے سامنے آتی رہی ہو تم (جون ایلیا)

سزا ہر بار میرے سامنے آتی رہی ہو تم ہر بار تم سے مل کے بچھڑتا رہا ہوں میں تم کون ہو یہ خود بھی نہیں جانتی ہو تم میں کون ہوں یہ خود بھی نہیں جانتا ہوں میں تم مجھ کو جان کر ہی پڑی ہو عذاب میں اور اس طرح خود اپنی سزا …

چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں (جون ایلیا)

دریچہ ہائے خیال چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں اور یہ سب دریچہ ہائے خیال جو تمہاری ہی سمت کھلتے ہیں بند کر دوں کچھ اس طرح کہ یہاں یاد کی اک کرن بھی آ نہ سکے چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں اور خود بھی نہ یاد آؤں تمہیں جیسے تم صرف اک کہانی …

دھند چھائی ہوئی ہے جھیلوں پر (جون ایلیا)

اجنبی شام دھند چھائی ہوئی ہے جھیلوں پر اڑ رہے ہیں پرند ٹیلوں پر سب کا رخ ہے نشیمنوں کی طرف بستیوں کی طرف بنوں کی طرف اپنے گلوں کو لے کے چرواہے سرحدی بستیوں میں جا پہنچے دل ناکام میں کہاں جاؤں اجنبی شام میں کہاں جاؤں

کتاب حسن وہ علم و ادب کی طالبہ (جون ایلیا)

وہ کتاب حسن وہ علم و ادب کی طالبہ وہ مہذب وہ مؤدب وہ مقدس راہبہ کس قدر پیرایہ پرور اور کتنی سادہ کار کس قدر سنجیدہ و خاموش کتنی با وقار گیسوئے پر خم سواد دوش تک پہنچے ہوئے اور کچھ بکھرے ہوئے الجھے ہوئے سمٹے ہوئے رنگ میں اس کے عذاب خیرگی شامل …

مری داستان الم تو سن کوئی زلزلہ نہیں آئے گا(بیدل حیدری)

مری داستان الم تو سن کوئی زلزلہ نہیں آئے گا مرا مدعا نہیں آئے گا ترا تذکرہ نہیں آئے گا کئی گھاٹیوں پہ محیط ہے مری زندگی کی یہ رہ گزر تری واپسی بھی ہوئی اگر تجھے راستہ نہیں آئے گا اگر آئے دشت میں جھیل تو مجھے احتیاط سے پھینکنا کہ میں برگ خشک …

یہ دل بھلاتا نہیں ہے محبتیں اس کی (نوشی گیلانی)

یہ دل بھلاتا نہیں ہے محبتیں اس کی پڑی ہوئی تھیں مجھے کتنی عادتیں اس کی یہ میرا سارا سفر اس کی خوشبوؤں میں کٹا مجھے تو راہ دکھاتی تھیں چاہتیں اس کی گھری ہوئی ہوں میں چہروں کی بھیڑ میں لیکن کہیں نظر نہیں آتیں شباہتیں اس کی میں دور ہونے لگی ہوں تو …

مہتاب رتیں آئیں تو کیا کیا نہیں کرتیں (نوشی گیلانی)

مہتاب رتیں آئیں تو کیا کیا نہیں کرتیں اس عمر میں تو لڑکیاں سویا نہیں کرتیں کچھ لڑکیاں انجام نظر میں ہوتے ہوئے بھی جب گھر سے نکلتی ہیں تو سوچا نہیں کرتیں یاں پیاس کا اظہار ملامت ہے گنہ ہے پھولوں سے کبھی تتلیاں پوچھا نہیں کرتیں قسمت جنہیں کردے شب ظلم کے حوالے …

کہاں تک خیمۂ دل میں چھپائیں (نوشی گیلانی)

ہجر کے پر بھیگ جائیں کہاں تک خیمۂ دل میں چھپائیں اپنی آسوں اور پیاسوں کو کہاں تک خوف کے بے شکل صحرا کی ہتھیلی پر کریدے جائیں آنکھیں اور لکیریں روشنی کی پھر نہ بن پائیں ہم انساں ہو کے بھی سائے کی خوشبو کو ترس جائیں چلو اک دوسرے کی خواہشوں کی دھوپ …

بچھڑتے لمحوں میں (نوشی گیلانی)

ایک جیسا مکالمہ بچھڑتے لمحوں میں اس نے مجھ سے کہا تھا دیکھو ”ہماری راہیں جدا جدا ہیں مگر ہمیں ایک دوسرے کا خیال رکھنا ہے زندگی بھر کسی بھی لمحہ اداسیوں کی فصیل حائل نہ ہونے دینا ہوا کے ہاتھوں پہ لکھتے رہنا جدائیوں کے تمام قصے قدم قدم پر جو پیش آئیں وہ …

ہوا کو آوارہ کہنے والو (نوشی گیلانی)

ہوا کو آوارہ کہنے والو ہوا کو آوارہ کہنے والو کبھی تو سوچو، کبھی تو لکھو ہوائیں کیوں اپنی منزلوں سے بھٹک گئی ہیں نہ ان کی آنکھوں میں خواب کوئی نہ خواب میں انتظار کوئی اب ان کے سارے سفر میں صبح یقین کوئی نہ شام صد اعتبار کوئی نہ ان کی اپنی زمین …