Monthly archives: February, 2021

دور تک سبزہ کہیں ہے اور نہ کوئی سائباں (محسن زیدی)

دور تک سبزہ کہیں ہے اور نہ کوئی سائباں زیر پا تپتی زمیں ہے سر پہ جلتا آسماں جیسے دو ملکوں کو اک سرحد الگ کرتی ہوئی وقت نے خط ایسا کھینچا میرے اس کے درمیاں اب کے سیلاب بلا سب کچھ بہا کر لے گیا اب نہ خوابوں کے جزیرے ہیں نہ دل کی …

مجھے تم شہرتوں کے درمیاں گمنام لکھ دینا (زبیر رضوی)

مجھے تم شہرتوں کے درمیاں گمنام لکھ دینا جہاں دریا ملے بے آب میرا نام لکھ دینا یہ سارا ہجر کا موسم یہ ساری خانہ ویرانی اسے اے زندگی میرے جنوں کے نام لکھ دینا تم اپنے چاند تارے کہکشاں چاہے جسے دینا مری آنکھوں پہ اپنی دید کی اک شام لکھ دینا مرے اندر …

اگر درد محبت سے نہ انساں آشنا ہوتا (چکبست برج نرائن)

اگر درد محبت سے نہ انساں آشنا ہوتا نہ کچھ مرنے کا غم ہوتا نہ جینے کا مزا ہوتا بہار گل میں دیوانوں کا صحرا میں پرا ہوتا جدھر اٹھتی نظر کوسوں تلک جنگل ہرا ہوتا مئے گل رنگ لٹتی یوں در مے خانہ وا ہوتا نہ پینے کی کمی ہوتی نہ ساقی سے گلا …

بے زبانی کا سلسلہ جائے (غدیر غازل)

بے  زبانی  کا  سلسلہ  جائے اب تو لازم ہے کچھ کہا جائے !ہم مسافر ہیں کام ہے چلنا چاہے جس سمت راستہ جائے بس ہوا ہی سے اس کو لرزا نہ یوں نہ ہو جان سے دیا جائے مجھے وصل کی سہولت دے ہجر تیرا  مجھے  نہ کھا  جائے ہو چکے ہیں بہت ہی ہم …

رات دن سوگ ہی مناتے ہیں (غدیر غازل)

رات دن سوگ ہی مناتے ہیں ہم کہاں گھومنے کو جاتے ہیں لوگ اس طرح سے ستاتے ہیں میرے رونے پہ مسکراتے ہیں پہلے اٹھتی تھیں انگلیاں ان کی اور اب ہاتھ بھی اٹھاتے ہیں یار ! پتھر کے اس زمانے میں لوگ آئینہ کیوں بناتے ہیں ؟ ہجر کی شب یہ کام ہی ٹھہرا …

اگر درد محبت سے نہ انساں آشنا ہوتا (چکبست برج نرائن)

اگر درد محبت سے نہ انساں آشنا ہوتا نہ کچھ مرنے کا غم ہوتا نہ جینے کا مزا ہوتا بہار گل میں دیوانوں کا صحرا میں پرا ہوتا جدھر اٹھتی نظر کوسوں تلک جنگل ہرا ہوتا مئے گل رنگ لٹتی یوں در مے خانہ وا ہوتا نہ پینے کی کمی ہوتی نہ ساقی سے گلا …

چلتے چلتے یہ گلی بے جان ہوتی جائے گی (امیر امام)

چلتے چلتے یہ گلی بے جان ہوتی جائے گی رات ہوتی جائے گی سنسان ہوتی جائے گی دیکھنا کیا ہے نظر انداز کرنا ہے کسے منظروں کی خود بہ خود پہچان ہوتی جائے گی اس کے چہرے پر مسلسل آنکھ رک سکتی نہیں آنکھ بار حسن سے ہلکان ہوتی جائے گی سوچ لو یہ دل …

کیا بتاؤں کہ جو ہنگامہ بپا ہے مجھ میں (عرفان ستار)

کیا بتاؤں کہ جو ہنگامہ بپا ہے مجھ میں ان دنوں کوئی بہت سخت خفا ہے مجھ میں اس کی خوش بو کہیں اطراف میں پھیلی ہوئی ہے صبح سے رقص کناں باد صبا ہے مجھ میں تیری صورت میں تجھے ڈھونڈ رہا ہوں میں بھی غالباً تو بھی مجھے ڈھونڈ رہا ہے مجھ میں …

انتہا تک بات لے جاتا ہوں میں (شارق کیفی)

انتہا تک بات لے جاتا ہوں میں اب اسے ایسے ہی سمجھاتا ہوں میں کچھ ہوا کچھ دل دھڑکنے کی صدا شور میں کچھ سن نہیں پاتا ہوں میں بن کہے آؤں گا جب بھی آؤں گا منتظر آنکھوں سے گھبراتا ہوں میں یاد آتی ہے تری سنجیدگی اور پھر ہنستا چلا جاتا ہوں میں …

میں تکیے پر ستارے بو رہا ہوں (اعتبار ساجد)

میں تکیے پر ستارے بو رہا ہوں جنم دن ہے اکیلا رو رہا ہوں کسی نے جھانک کر دیکھا نہ دل میں کہ میں اندر سے کیسا ہو رہا ہوں جو دل پر داغ ہیں پچھلی رتوں کے انہیں اب آنسوؤں سے دھو رہا ہوں سبھی پرچھائیاں ہیں ساتھ لیکن بھری محفل میں تنہا ہو …