Monthly archives: September, 2020

تلخ شکوے لبِ شیریں سے مزہ دیتے ہیں (ظہیر دہلوی)

تلخ شکوے لبِ شیریں سے مزہ دیتے ہیں     گھول کر شہد میں وہ زہر پلا دیتے ہیں یوں تو ہوتے ہیں محبت  میں جنوں کے آثار اور کچھ لوگ بھی دیوانہ بنا دیتے ہیں پردہ اٹھے کہ نہ اٹھے مگر اے پردہ نشیں  آج ہم رسم تکلف کو اٹھا دیتے ہیں آتے جاتے نہیں …

ہمارے ہاتھ میں جب کوئی جام آیا ہے (آل احمد سرور)

ہمارے ہاتھ میں جب کوئی جام آیا ہے تو لب پہ کتنے ہی پیاسوں کا نام آیا ہے کہاں کا نور یہاں رات ہو گئی گہری مرا چراغ اندھیروں کے کام آیا ہے  یہ کیا غضب ہے جو کل تک ستم رسیدہ تھے ستم گروں میں اب ان کا نام آیا ہے تمام عمر کٹی …

خیال جن کا ہمیں روز وشب ستاتا ہے (آل احمد سرور)

خیال جن کا ہمیں روز وشب ستاتا ہے کبھی انہیں بھی ہمارا خیال آتا ہے تمہارا عشق جسے خاک میں ملاتا ہے اسی کی خاک سے پھر پھول بھی کھلاتا ہے ڈھلے گی رات تو پھیلے گا نور بھی اس کا چراغ اپنا سر شام جھلملاتا ہے نہ طے ہوئی تری شمع جمال سے بھی …

جس نے کیے ہیں پھول نچھاور کبھی کبھی (آل احمد سرور)

جس نے کیے ہیں پھول نچھاور کبھی کبھی آئے ہیں اس کی سمت سے  پتھر کبھی کبھی ہم جس کے ہو گئے وہ ہمارا نہ ہو سکا یوں بھی ہوا حساب برابر کبھی کبھی یاں تشنہ کامیاں تو مقدر ہیں زیست ہیں ملتی ہے حوصلے کے برابر کبھی کبھی آتی ہے دھار ان کے کرم …

آج سے پہلے ترے مستوں کی یہ خواری نہ تھی (آل احمد سرور)

آج سے پہلے ترے مستوں کی یہ خواری نہ تھی مے بڑی افراط سے تھی پھر بھی سرشاری نہ تھی ایک ہم قدروں کی پامالی سے رہتے تھے ملول شکر ہے یاروں کو ایسی کوئی بیماری نہ تھی ذہن کی پرواز ہو یا شوق کی رامش گری کوئی ازادی نہ تھی جس میں گرفتاری نہ …

وہ جان انتظار آئے نہ آئے (قمر انجم)

وہ جان انتظار آئے نہ آئے مرے دل کو قرار آئے نہ آئے یقیں ہے آئے گا دور مسرت کسی کو اعتبار آئے نہ آئے خزاں کا دور تو ہو جائے رخصت گلستاں میں بہار آئے نہ آئے کسے معلوم کب وہ روٹھ جائیں محبت سازگار آئے نہ آئے بلایا اس نے ہے تو جاؤں …

مرے خدا نہ مجھے ذوق خود نمائی دے (قمر انجم)

مرے خدا نہ مجھے ذوق خود نمائی دے جو دینا ہے مجھے توفیق پارسائی دے ملے جو بیٹا تو اکبر سا جاں نثار ملے جو بھائی دے مجھے عباس جیسا بھائی دے بھٹک رہا ہوں میں اک برگ خشک کی مانند خدا کسی کو نہ مجھ جیسی بے نوائی دے مری نگاہ میں جلوے ترے …

محبت زندگی ہے زندگی کا نام مستی ہے (قمر انجم)

محبت زندگی ہے زندگی کا نام مستی ہے اگر مستی نہ ہو تو زندگی مٹی سے سستی ہے اگاؤ دور تک اے دوستو فصلیں محبت کی محبت جس جگہ ہوتی نہیں لعنت برستی ہے وہ راہ زندگی میں مسکرانا بھول جاتا ہے غریبی جس کو اپنی زلف کے پنجے میں کستی ہے کبھی وہ جوش …

کوئی باہر سے کوئی اندر اندر ٹوٹ جاتا ہے (قمر انجم)

کوئی باہر سے کوئی اندر اندر ٹوٹ جاتا ہے جب انساں آتا ہے گردش کی زد پر ٹوٹ جاتا ہے اگر میں مٹ گیا حالات سے تو اس میں حیرت کیا مسلسل چوٹ پڑتی ہے تو پتھرٹوٹ جاتا ہے سحر کے وقت جب سورج نکلنا چاہتا ہے تو فلک کی گود میں تاروں کا لشکر …

شام وعدہ ہے اگر اب بھی نہ وہ آئے تو پھر (قمر انجم)

شام وعدہ ہے اگر اب بھی نہ وہ آئے تو پھر اور اس غم میں جو دھڑکن دل کی رک جائے تو پھر جس سے تم دامن کشاں ہو زندگی کی راہ میں روح کہ گہرائیوں میں وہ اتر جائے تو پھر تجھ کو ہے جس کی وفاؤں پر نہایت اعتماد ریزہ ریزہ کر کے …