Monthly archives: November, 2019

لائی پھر اک لغزشِ مستانہ تیرے شہر میں( کیفی اعظمی)

لائی پھر اک لغزشِ مستانہ تیرے شہر میں پھر بنیں گی مسجدیں مے خانہ تیرے شہر میں آج پھر ٹوٹیں گی تیرے گھر کی نازک کھڑکیاں آج پھر دیکھا گیا دیوانہ تیرے شہر میں جرم ہے تیری گلی سے سر جھکا کر لوٹنا کفر ہے پتھراؤ سے گھبرانا تیرے شہر میں شاہ نامے لکھے ہیں …

ہر اک نے کہا کیوں تجھے ارام نہ آیا (مصطفیٰ زیدی)

ہر اک نے کہا کیوں تجھے ارام نہ آیا سُنتے رہے ہم ، لب پہ تِرا نام نہ آیا دیوانے کو تکتی ہیں تِرے شہر کی گلیاں نکلا تو اِدھر لوٹ کے بدنام نہ آیا مت پوچھ کہ ہم ضبط کی کس راہ سے گزرے یہ دیکھ کہ تجھ پہ کوئی الزام نہ آیا کیا …

کیا کیا نظر کو شوقِ ہوس دیکھنے میں تھا (مصطفیٰ زیدی)

کیا کیا نظر کو شوقِ ہوس دیکھنے میں تھا دیکھا تو ہر جمال اِسی آئینے میں تھا قُلزم نے بڑھ کے چوم لیے پھول سے قدم دریائے رنگ و نور ابھی راستے میں تھا  اِک رشتئہ وفا تھا سو کس  ناشناس سے اِک درد حرزِ جاں تھا سو کس کے صلے میں تھا صہبائے تند …

فِگار پاؤں مرے، اشک نارسا میرے (مصطفیٰ زیدی)

فِگار پاؤں مرے، اشک نارسا میرے کہیں تو مِل مجھے، اے گمشدہ خدا میرے میں شمع کُشتہ بھی تھا، صبح کی نوید بھی تھا شکست میں کوئی انداز دیکھتا میرے وہ دردِ دل میں ملا، سوزِجسم و جا ں میں ملا کہاں کہاں اسے ڈھونڈا جو ساتھ تھا میرے ہر ایک شعر میں، میں اُس …

چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ (مصطفیٰ زیدی)

چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ ہم اس کے پاس جاتے ہیں مگر آہستہ آہستہ ابھی تاروں سے کھیلو چاند کی کرنوں سے اٹھلاؤ مِلے گی اس کے چہرے کی سحر آہستہ آہستہ دریچوں کو تو دیکھو چلمنوں کے راز تو سمجھو اٹھیں گے پردہ ہائے بام و در آہستہ آہستہ یونہی …

جس دن سے اپنا طرزِ فقیرانہ چھٹ گیا (مصطفیٰزیدی)

جس دن سے اپنا طرزِ فقیرانہ چھٹ گیا شاہی تو مل گئی دلِ شاہانہ چُھٹ گیا کوئی تو غمگسار تھا کوئی تو دوست تھا اب کس کے پاس جائیں کہ ویرانہ چھُٹ گیا دنیا تمام چُھٹ گئی پیمانے کے لیے وہ مے کدے میں آئے تو پیمانہ چُھٹ گیا کیا تیز پا تھے دن کی …

تم ہنسو تو دن نکلے، چپ رہو تو راتیں ہیں​ (مصطفیٰ زیدی)

تم ہنسو تو دن نکلے، چپ رہو تو راتیں ہیں​ کس کا غم، کہاں کا غم، سب فضول باتیں ہیں​ ​ اے خلوص میں تجھ کو کس طرح بچاؤں گا​ دشمنوں کی چالیں ہیں، ساتھیوں کی گھاتیں ہیں​ ​ تم پہ ہی نہیں موقوف، آج کل تو دنیا میں​ زیست کے بھی مذہب ہیں، موت …

بزم میں باعثِ تاخیر ہوا کرتے تھے (مصطفیٰ زیدی)

بزم میں باعثِ تاخیر ہوا کرتے تھے ہم کبھی تیرے عناں گیر ہوا کرتے تھے ہائے اب بھول گیا رنگِ حنا بھی تیرا خط کبھی خون سے تحریر ہوا کرتے تھے کوئی تو بھید ہے اس طور کی خاموشی میں ورنہ ہم حاصلِ تقریر ہوا کرتے تھے ہجر کا لطف بھی باقی نہیں اے موسمِ …

یاد ہے اک پُورن ماشی میں (منصورہ احمد)

یاد ہے ؟ یاد ہے اک پُورن ماشی میں چاند ہمارے کتنے پاس اتر آیا تھا ہم سے کتنی باتیں کی تھیں اپنے رتھ پہ کتنی سیر کرائی تھی پگھلی پگھلی کرنوں سے اک محل سجا کر ہم کو کتنے چاؤ سے اپنا مہمان بنایا تھا اب بھی چاند مِری دنیا میں آ جاتا ہے              …

میں نے ایسے گھر دیکھے ہیں (منصورہ احمد)

میں نے ایسے گھر دیکھے ہیں میں نے ایسے گھر دیکھے ہیں جن کے بچے پیدا ہونے کی پاداش میں پیدائش کے ساتھ ہی سولی پر آویزاں ہو جاتے ہیں اور ہر لمحہ رسہ کھنچنے کی دہشت میں ہونٹوں کی سوکھی پپڑی سے موت کی سیلن چاٹتے چاٹتے اک دن نیچے گر جاتے ہیں میں …