Monthly archives: January, 2020

ہاتھ خالی ہیں تِرے شہر سے جاتے جاتے (راحت اندوری)

 ہاتھ خالی ہیں تِرے شہر سے جاتے جاتے جان ہوتی، تو میری جان لٹاتے جاتے اب تو ہر ہاتھ کا پتھر ہمیں پہچانتا ہے عمر گزری ہے تیرے شہر میں آتے جاتے اب کے مایوس ہوا ہوں یاروں کو رخصت کر کے جارہے تھے تو کوئی زخم لگاتے جاتے میں تو جلتے ہوئے صحراؤں کا …

لوگ ہر موڑ پہ رک رک کے سنبھلتے کیوں ہیں (راحت اندوری)

لوگ ہر موڑ پہ رک رک کے سنبھلتے کیوں ہیں اتنا ڈرتے ہیں تو پھر گھر سے نکلتے کیوں ہیں میکدہ ظرف کے معیار کا پیمانہ ہے خالی شیشوں  کی طرح لوگ اچھلتے کیوں ہیں موڑ ہوتا ہے جوانی کا سنبھلنے کے لیے اور سب لوگ یہیں آ کے پھسلتے کیوں ہیں نیند سے مرا …

ہوش آتے ہی حسینوں کو قیامت آئی (داغ دہلوی)

ہوش آتے ہی حسینوں کو قیامت آئی آنکھ میں فتنہ گری دل میں شرارت آئی کہہ گئے آن سے وہ آ کے مرے مرقد پر سونے والے! تجھے کس طرح سے راحت آئی؟ رکھ دیا ہاتھ مرے منہ پہ شبِ وصل اس نے بے حجابی کے لیے کام شکایت آئی جب یہ کھاتا ہے مرا …

بازارِ محبت کی تو اپنی ہی ہوا ہے (خضر ناگپوری)

بازارِ محبت کی تو اپنی ہی ہوا ہے بکتی ہی نہیں جو کبھی وہ جنس وفا ہے دشمن کو بھی ڈالے نہ خدا شک کے مرض میں اس کے لیے دنیا میں دوا ہے، نہ دعا ہے سنتا ہی نہیں وہ بتِ بے مہر کسی کی معلوم نہیں کونسی مٹی کا بنا ہے پیری میں …

بھیگتی آنکھوں کے منظر نہیں دیکھے جاتے (معراج فیض آبادی)

بھیگتی آنکھوں کے منظر نہیں دیکھے جاتے ہم سے اب اتنے سمندر نہیں دیکھے جاتے اس سے ملنا ہے تو پھر سادہ مزاجی سے ملو آئینے بھیس بدل کر نہیں دیکھے جاتے وضع داری تو بزرگوں کی امانت ہے مگر اب یہ بکتے ہوئے زیور نہیں دیکھے جاتے زندہ رہنا ہے تو حالات سے ڈرنا …

کہانیاں نہ سنو آس پاس لوگوں کی (احمد فراز)

کہانیاں نہ سنو آس پاس لوگوں کی کہ میرا شہر ہے بستی اداس لوگوں کی نہ کوئی سمت نہ منزل سو قافلہ کیسا رواں ہے بھیڑ فقط بے قیاس لوگوں کی کسی سے پوچھ ہی لیتے وفا کے باب میں ہم کمی نہیں تھی زمانہ شناس لوگوں کی محبتوں کا سفر ختم تو نہیں ہوتا …

اس نے جب چاہنے والوں سے اطاعت چاہی (احمد فراز)

اس نے جب چاہنے والوں سے اطاعت چاہی ہم نے آداب کہا اور رخصت چاہی یونہی بیکار میں کوئی کب تک بیٹھا رہتا اس کو فرصت جو نہ تھی ہم نے بھی رخصت چاہی شکوہ ناقدرئی دنیا کا کریں کیا کہ ہمیں کچھ زیادہ ہی ملی جتنی محبت چاہی رات جب جمع تھے دکھ دل …

دکھ اپنا اگر ہم کو بتانا نہیں آتا (وسیم بریلوی)

دکھ اپنا اگر ہم کو بتانا نہیں آتا تم کو بھی تو اندازہ لگانا نہیں آتا پہنچا ہے بزرگوں کے بیانوں سے جو ہم تک کیا بات ہوئی کیوں وہ زمانہ نہیں آتا میں بھی اسے کھونے کا ہنر سیکھ نہ پایا اس کو بھی مجھے چھوڑ کے جانا نہیں آتا ڈھونڈے ہے تو پلکوں …

بجھ گیا دل حیات باقی ہے (خمار بارہ بنکوی)

بجھ گیا دل حیات باقی ہے چھپ گیا چاند رات باقی ہے حالِ دل ان سے کہہ چکے سو بار اب بھی کہنے کی بات باقی ہے اے خوشا ختم اجتناب مگر محشرِ التفات باقی ہے عشق میں ہم سمجھ چکے سب سے ایک ظالم حیات باقی ہے ناصحانِ کرم کے دم سے شورشِ کائنات …

یہ دل یہ پاگل دل مرا کیوں بجھ گیا آوارگی (محسن نقوی)

یہ دل یہ پاگل دل مرا کیوں بجھ گیا آوارگی اس دشت میں اک شہر تھا وہ کیا ہوا آوارگی کل شب مجھے بے شکل کی آواز نے چونکا دیا میں نے کہا تو کون ہے اس نے کہا آوارگی لوگو بھلا اس شہر میں کیسے جیئیں ہم جہاں ہو جرم تنہا سوچنا لیکن سزا …