ہونٹ ہیروں سے نہ چہرہ ہے ستارے کی مثال (احمد فراز)

ہونٹ ہیروں سے نہ چہرہ ہے ستارے کی مثالپھِر بھی لادے تو کوئی دوست ہمارے کی مثال مجھ سے کیا ڈوبنے والوں کا پتہ پوچھتے ہومیں سمندر کا حوالہ نہ کنارے کی مثال زندگی اوڑھ کے بیٹھی تھی ردائے شب غمتیرا غم ٹانک دیا ہم نے ستارے کی مثال عاشقی کو بھی ہوس پیشہ تجارت …

چھوٹا سا منہ تھا مجھ سے بڑی بات ہو گئی (حفیظ جالندھری)

چھوٹا سا منہ تھا مجھ سے بڑی بات ہو گئی عرضِ ہنر بھی وجہِ شکایات ہو گئی دشنام کا جواب نہ سوجھا بجُز سلام ظاہر مرے کلام کی اوقات ہو گئی دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی یا ضربتِ خلیل سے بت خانہ چیخ اٹھا …

جھوٹ پر اس کے بھروسا کر لیا (شارق کیفی)

جھوٹ پر اس کے بھروسا کر لیا دھوپ اتنی تھی کہ سایا کر لیا اب ہماری مشکلیں کچھ کم ہوئیں دشمنوں نے ایک چہرا کر لیا ہاتھ کیا آیا سجا کر محفلیں اور بھی خود کو اکیلا کر لیا ہارنے کا حوصلہ تو تھا نہیں جیت میں دشمن کی حصہ کر لیا منزلوں پر ہم …

اک دن خود کو اپنے پاس بٹھایا ہم نے (شارق کیفی)

اک دن خود کو اپنے پاس بٹھایا ہم نے پہلے یار بنایا پھر سمجھایا ہم نے خود بھی آخر کار انہی وعدوں سے بہلے جن سے ساری دنیا کو بہلایا ہم نے بھیڑ نے یوں ہی رہبر مان لیا ہے ورنہ اپنے علاوہ کس کو گھر پہنچایا ہم نے موت نے ساری رات ہماری نبض …

وہ یہ کہتے ہیں زمانے کی تمنا میں ہوں (ہجر ناظم علی خان)

وہ یہ کہتے ہیں زمانے کی تمنا میں ہوں کیا کوئی اور بھی ایسا ہے کہ جیسا میں ہوں اپنے بیمار محبت کا مداوا نہ ہوا اور پھر اس پہ یہ دعویٰ کہ مسیحا میں ہوں عکس سے اپنے وہ یوں کہتے ہیں آئینہ میں آپ اچھے ہیں مگر آپ سے اچھا میں ہوں کہتے …

تم بھی نگاہ میں ہو عدو بھی نظر میں ہے (ہجر ناظم علی خان)

تم بھی نگاہ میں ہو عدو بھی نظر میں ہے دنیا ہمارے دیدۂ حسرت نگر میں ہے ہاں جانتے ہیں جان کا خواہاں تمہیں کو ہم معلوم ہے کہ تیغ تمہاری کمر میں ہے کیا رشک ہے کہ ایک کا ہے ایک مدعی تم دل میں ہو تو درد ہمارے جگر میں ہے گو غیر …

ستم تیر نگاہ دل ربا تھا (ہجر ناظم علی خان)

ستم تیر نگاہ دل ربا تھا ہمارے حق میں پیغام قضا تھا ہوا اچھا کہ وہ گھر سے نہ نکلے کسے معلوم کس کے دل میں کیا تھا مجھے وہ یاد کرتے ہیں یہ کہہ کر خدا بخشے نہایت باوفا تھا امید وصل کی حالت نہ پوچھو فقط اک آسرا ہی آسرا تھا بہت اچھا …

وہ یہ کہتے ہیں زمانے کی تمنا میں ہوں (ہجر ناظم علی خان)

وہ یہ کہتے ہیں زمانے کی تمنا میں ہوں کیا کوئی اور بھی ایسا ہے کہ جیسا میں ہوں اپنے بیمار محبت کا مداوا نہ ہوا اور پھر اس پہ یہ دعویٰ کہ مسیحا میں ہوں عکس سے اپنے وہ یوں کہتے ہیں آئینہ میں آپ اچھے ہیں مگر آپ سے اچھا میں ہوں کہتے …

شوخ بام پہ جب بے نقاب آئے گا (ہجر ناظم علی خان)

شوخ بام پہ جب بے نقاب آئے گا تو ماہتاب فلک کو حجاب آئے گا خبر نہ تھی کہ مٹیں گے جوان ہوتے ہی اجل کا بھیس بدل کر شباب آئے گا پڑے گا عکس جو ساقی کی چشم میگوں کا نظر شراب میں جام شراب آئے گا ہزار حیف کہ سر نامہ بر کا …

کچھ محبت میں عجب شیوۂ دل دار رہا (ہجر ناظم علی خان)

کچھ محبت میں عجب شیوۂ دل دار رہا مجھ سے انکار رہا غیر سے اقرار رہا کچھ سروکار نہیں جان رہے یا نہ رہے نہ رہا ان سے تو پھر کس سے سروکار رہا شب خلوت وہی حجت وہی تکرار رہی وہی قصہ وہی غصہ وہی انکار رہا طالب دید کو ظالم نے یہ لکھا …