Category «شارق کیفی»

جھوٹ پر اس کے بھروسا کر لیا (شارق کیفی)

جھوٹ پر اس کے بھروسا کر لیا دھوپ اتنی تھی کہ سایا کر لیا اب ہماری مشکلیں کچھ کم ہوئیں دشمنوں نے ایک چہرا کر لیا ہاتھ کیا آیا سجا کر محفلیں اور بھی خود کو اکیلا کر لیا ہارنے کا حوصلہ تو تھا نہیں جیت میں دشمن کی حصہ کر لیا منزلوں پر ہم …

اک دن خود کو اپنے پاس بٹھایا ہم نے (شارق کیفی)

اک دن خود کو اپنے پاس بٹھایا ہم نے پہلے یار بنایا پھر سمجھایا ہم نے خود بھی آخر کار انہی وعدوں سے بہلے جن سے ساری دنیا کو بہلایا ہم نے بھیڑ نے یوں ہی رہبر مان لیا ہے ورنہ اپنے علاوہ کس کو گھر پہنچایا ہم نے موت نے ساری رات ہماری نبض …

انتہا تک بات لے جاتا ہوں میں (شارق کیفی)

انتہا تک بات لے جاتا ہوں میں اب اسے ایسے ہی سمجھاتا ہوں میں کچھ ہوا کچھ دل دھڑکنے کی صدا شور میں کچھ سن نہیں پاتا ہوں میں بن کہے آؤں گا جب بھی آؤں گا منتظر آنکھوں سے گھبراتا ہوں میں یاد آتی ہے تری سنجیدگی اور پھر ہنستا چلا جاتا ہوں میں …