سکوتِ شب سے اک نغمہ سنا ہے
وہی کانوں میں اب تک گونجتا ہے
غنیمت ہے کہ اپنے غمزدوں کو
وہ حسنِ خود نگر پہچانتا ہے
بہت چھوٹے ہیں مجھ سے میرے دشمن
جو میرا دوست ہے مجھ سے بڑا ہے
مجھے ہر آن کچھ بننا پڑے گا
مری ہر سانس مری ابتدا ہے
اردوکےمشہورشعئرا اور ان کاکلام
سکوتِ شب سے اک نغمہ سنا ہے
وہی کانوں میں اب تک گونجتا ہے
غنیمت ہے کہ اپنے غمزدوں کو
وہ حسنِ خود نگر پہچانتا ہے
بہت چھوٹے ہیں مجھ سے میرے دشمن
جو میرا دوست ہے مجھ سے بڑا ہے
مجھے ہر آن کچھ بننا پڑے گا
مری ہر سانس مری ابتدا ہے