Monthly archives: January, 2021

رات پردے سے ذرا منہ جو کسو کا نکلا (مصحفی)

رات پردے سے ذرا منہ جو کسو کا نکلا شعلہ سمجھا تھا اسے میں پہ بھبھوکا نکلا مہر و مہ اس کی پھبن دیکھ کے حیران رہے جب ورق یار کی تصویر دورو کا نکلا یہ ادا دیکھ کے کتنوں کا ہوا کام تمام نیمچہ کل جو ٹک اس عربدہ جو کا نکلا مر گئی …

مانا وہ ایک خواب تھا دھوکا نظر کا تھا (رشید قیصرانی)

مانا وہ ایک خواب تھا دھوکا نظر کا تھا اس بے وفا سے ربط مگر عمر بھر کا تھا خوشبو کی چند مست لکیریں ابھار کر لوٹا ادھر ہوا کا وہ جھونکا، جدھر کا تھا نکلا وہ بار بار گھٹاؤں کی اوٹ سے اس سے معاملہ تو فقط اک نظر کا تھا تم مسکرا رہے …

تیرے آنے کا انتظار رہا (رسا چغتائی)

تیرے آنے کا انتظار رہا عمر بھر موسم بہار رہا پا بہ زنجیر زلف یار رہی دل اسیر خیال رہا ساتھ اپنے غموں کی دھوپ رہی ساتھ اک سرو سایہ دار رہا میں پریشان حال آشفتہ صورت رنگ روزگار رہا آئنہ آئنہ رہا پھر بھی لاکھ در  پردۃ غبار رہا کب ہوائیں تہ کمند آئیں …

وہ دل نواز ہے لیکن نظر شناس نہیں (ناصر کاظمی)

وہ دل نواز ہے لیکن نظر شناس نہیں مرا علاج مرے چارہ گر کے پاس نہیں تڑپ رہے ہیں زباں پر کئی سوال مگر مرے لئے کوئی شایانِ التماس نہیں ترے جلو میں بھی دل کانپ کانپ اٹھتا ہے مرے مزاج کو آسودگی بھی راس نہیں کبھی کبھی جو ترے قرب میں گزرے تھے اب …

تجھے ہے مشقِ ستم کا ملال ویسے ہی (احمد فراز)

تجھے ہے مشقِ ستم کا ملال ویسے ہی ہماری جان تھی جاں پر وبال ویسے ہی چلا تھا ذکر زمانے کی بےوفائی کا سو آگیا ہے تمہارا خیال ویسے ہی ہم آگئے ہیں تہِ دام تو نصیب اپنا وگرنہ اس نے تو پھینکا تھا جال ویسے ہی میں روکنا ہی نہیں چاہتا تھا وار اس …

اور بھی ہو گئے بیگانہ وہ ، غفلت کر کے (حسرت موہانی)

اور بھی ہو گئے بیگانہ وہ ، غفلت کر کے آزمایا جو انہیں ، ِضبطِ محبت کر کے دل نے چھوڑا ہے، نہ چھوڑے تِرے ملنے کا خیال بارہا دیکھ لیا، ہم نے ملامت کر کے دیکھنے آئے تھے وہ، اپنی محبت کا اثر کہنے کو یہ کہ، آئے ہیں عیادت کر کے پستیِ حوصلۂ …

ہوا کے سینگ نہ پکڑو کھدیڑ دیتی ہے (گلزار)

ہوا کے سینگ نہ پکڑو کھدیڑ دیتی ہے زمیں سے پیڑوں کے ٹانکے ادھیڑ دیتی ہے میں چپ کراتا ہوں ہر شب امڈتی بارش کو مگر یہ روز گئی بات چھیڑ دیتی ہے زمیں سا دوسرا کوئی سخی کہاں ہوگا ذرا سا بیج اٹھا لے تو پیڑ دیتی ہے رندھے گلے کی دعاؤں سے بھی …

ہم کتنوں کو مہ جبیں کہتے (گلزار)

ہم کتنوں کو مہ جبیں کہتے آپ ہیں اس لیے نہیں کہتے چاند ہوتا نہ آسماں پہ اگر ہم کسے آپ سا حسیں کہتے آپ کے پاؤں پھر کہاں پڑتے ہم زمیں کو اگر زمیں کہتے آپ نے اوروں سے کہا سب کچھ ہم سے بھی کچھ کبھی کہیں کہتے آپ کے بعد آپ ہی …

جز ترے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے (احمد فراز)

جز ترے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے تو کہاں ہے مگر اے دوست پرانے میرے تو بھی خوشبو ہے مگر میرا تجسس بے کار برگ آوارہ کی مانند ٹھکانے میرے شمع کی لو تھی کہ وہ تو تھا مگر ہجر کی رات دیر تک روتا رہا کوئی سرہانے میرے خلق کی بے خبری …

یادش بخیر جب وہ تصور میں آ گیا (جگر مراد آبادی)

یادش بخیر جب وہ تصور میں آ گیا شعرو شباب و حسن کا دریا بہا گیا جب عشق اپنے مرکز اصلی پہ آ گیا خود بن گیا حسین دو عالم پہ چھا گیا جو دل کا راز تھا اسے کچھ دل ہی پا گیا وہ کر سکے بیاں نہ ہمیں سے کہا گیا ناصح فسانا …