Category «حفیظ جالندھری»

کوئی دوا نہ دے سکے، مشورۃ دعا دیا (حفیظ جالندھری)

کوئی دوا نہ دے سکے، مشورۃ دعا دیا چارہ گروں  نے اور بھی دل کا درد بڑھا دیا حسنِ نظر کی آبرو صنعتِ برہمن سے ہے جس کو صنم بنا لیا، اس کو خدا بنا دیا ذوقِ نگاہ کے سوا، شوقؐ گناہ کے سوا مجھ کو خدا سے کیا ملا، مجھ کو بتوں نے کیا …

او دل توڑ کے جانے والے دل کی بات بتاتا جا(حفیظ جالندھری)

                    او دل توڑ کے جانے والے دل کی بات بتاتا جا                   اب میں دل کو کیا سمجھاؤں مجھ کو بھی سمجھاتا جا میری چپ رہنے کی عادت جس کارن بدنام ہوئی اب وہ حکایت عام ہوئی ہے سنتا جا شرماتا جا یہ دکھ درد کی برکھا بندے دین ہے تیرے داتا کی شکرِ نعمت …

کیوں ہجر کے شکوے کرتا ہے (حفیظ جالندھری)

کیوں ہجر کے شکوے کرتا ہے کیوں درد کے رونے روتا ہے اب عشق کیا تو صبر بھی کر اس میں تو یہی کچھ ہوتا ہے آغازِ مصیبت ہوتا ہے اپنے ہی دل کی شامت سے آنکھوں میں پھول کھلاتا ہے تلووں میں کانٹے چبھوتا ہے احباب کا شکوہ کیا کیجئے خود ظاہر و باطن …

عرض ہنر بھی وجہِ شکایات ہو گئی (حفیظ جالندھری)

عرض ہنر بھی وجہِ شکایات ہو گئی چھوٹا سا منہ تھا مجھ سے بڑی بات ہو گئی دشنام کا جواب نہ سوجھا بجز سلام ظاہر مرے کلام کی اوقات ہو گئی دیکھا جو کھا کے تیر کمیں گاہ کی طرف اپنے ہی دوستوں سے ملاقات ہو گئی یا ضربت خلیل سے بت خانہ چیخ اٹھا …

ابھی تو میں جوان ہوں (حفیظ جالندھری)

  ہوا بھی خوشگوار ہے گلوں پہ بھی نکھار ہے ترنمِ ہزار ہے بہار پر بہار ہے کہاں چلا ہے ساقیا اِدھر تو لوٹ اِدھر تو آ ارے یہ دیکھتا ہے کیا اٹھا سُبو سُبو اٹھا سُبو اٹھا پیالہ بھر پیالہ بھر کے دے اِدھر چمن کی سمت کر نظر سماں تو دیکھ بے خبر …