Category «محسن نقوی»

اس نے جب بھی مجھے دل سے پکارا محسن (محسن نقوی)

اس نے جب بھی مجھے دل سے پکارا محسن میں نے تب تب یہ بتایا کہ تمہارا محسن لوگ صدیوں کی خطاؤں پہ بھی خوش بستے ہیں ہم کو لمحوں کی وفاؤں نے اجاڑا محسن جب ہو گیا یقیں کہ وہ پلٹ کر نہیں آئے گا غم اور آنسو نے دیا دل کو سہارا محسن …

وہ ساتھ لے گیا قول و قرار کا موسم (محسن نقوی)

وہ ساتھ لے گیا قول و قرار کا موسمتمام عمر ہے اب اِنتظار کا موسم حیات اب بھی کھڑی ہے اُسی دوراہے پروہی ہے جبر، وہی اِختیار کا موسم ابھی تو خُود سے ہی فارغ نہیں ہیں اہلِ جمالابھی کہاں دلِ اُمید وار کا موسم اُسے بھی وعدہ فراموشی زیب دیتی ہےہمیں بھی راس نہیں …

وفا میں اب یہ ہنر اختیار کر نا ہے ( محسن نقوی)

وفا میں اب یہ ہنر اختیار کر نا ہے وہ سچ کہے نہ کہے ، اعتبار کرنا ہے یہ تجھ کو جاگتے رہنے کا شوق کب سے ہوا مجھے تو خیر ترا انتظار کرنا ہے ہوا کی زد میں جلانے ہیں آنسووں کے چراغ کبھی یہ جشن سر_ راہ گزار کرنا ہے مثال _شاخ _برہنہ …

یہ دل یہ پاگل دل مرا کیوں بجھ گیا آوارگی (محسن نقوی)

یہ دل یہ پاگل دل مرا کیوں بجھ گیا آوارگی اس دشت میں اک شہر تھا وہ کیا ہوا آوارگی کل شب مجھے بے شکل کی آواز نے چونکا دیا میں نے کہا تو کون ہے اس نے کہا آوارگی لوگو بھلا اس شہر میں کیسے جیئیں ہم جہاں ہو جرم تنہا سوچنا لیکن سزا …

مجھ سے بچھڑ کے کبھی تو نے یہ بھی سوچا ہے (محسن نقوی)

مجھ سے بچھڑ کے کبھی تو نے یہ بھی سوچا ہے کہ ادھورا چاند بھی کتنا اداس لگتا ہے یہ ختمِ وصل کا لمحہ ہے، رائیگاں نہ سمجھ کہ اس کے بعد وہی دوریوں کا صحرا ہے کچھ اور دیر نہ جھڑنا اداسیوں کے شجر کسے خبر کہ ترے سائے میں کون بیٹھا ہے یہ …

آوارگی میں ہم نے اس کو بھی ہُنر جانا (محسن نقوی)

آوارگی میں ہم نے اس کو بھی ہُنر جانا اقرار وفا کرنا، پھر اس سے مُکر جانا!!! جب خواب نہیں کوئی، کیا عمر کا طے کرنا ہر صبح کو جی اُٹھنا، ہر رات کو مر جانا!!! شب بھر کے ٹھکانے کو, اک چھت کے سوا کیا ہے کیا وقت پہ گھر جانا، کیا دیر سے …

‏ہماری چاہت کا لمحہ لمحئہ وصال ہوتا، کمال ہوتا (محسن نقوی)

‏ہماری چاہت کا لمحہ لمحئہ وصال ہوتا، کمال ہوتا۔۔ تمہارا ہم سے بچھڑنا پل بھر محال ہوتا، کمال ہوتا۔۔ مری نظر میں ترا سراپا سنور رہا ہے جس طرح جاناں، تری نظر میں بھی گر مرا طیہ جمال ہوتا، کمال ہوتا۔۔ ہوا کی لہروں پہ ڈولتے کچھ خزاں رسیدہ یہ سرد پتے، کسی کی چاہت …

مَیں کیوں نہ ترکِ تعلق کی ابتدا کرتا (محسن نقوی)

مَیں کیوں نہ ترکِ تعلق کی ابتدا کرتا وہ دُور دیس کا باسی تھا کیا وفا کرتا؟ وہ میرے ضبط کا اندازہ کرنے آیا تھا مَیں هنس کے زخم نہ کھاتا تو اور کیا کرتا؟ هزار آئینہ خانوں میں بھی مَیں پا نہ سکا وہ آئینہ جو مجھے خود سے آشنا کرتا درِ قفس پہ …

شب ڈھلی چاند بھی نکلے تو سہی (محسن نقوی)

شب ڈھلی چاند بھی نکلے تو سہی درد جو دل میں ہے چمکے تو سہی ہم وہیں پر بسا لیں خود کو وہ کبھی راہ میں روکے تو سہی مجھے تنہائیوں کا خوف کیوں ہے وہ مرے پیار کو سمجھے تو سہی وہ قیامت ہو ،ستارہ ہوکہ دل کچھ نہ کچھ ہجر میں ٹوٹے تو …

سوز اِتنا تو نَوا میں آئے (محسن نقوی)

سوز اِتنا تو نَوا میں آئے اُس کا پیغام ہَوا میں آئے مثلِ گُل اب کے ہو وحشت اپنی زخم کا رنگ قبا میں آئے یُوں اچانک تُجھے پایا میں نے جیسے تاثیر دُعا میں آئے چاند نے جُھک کے ستاروں سے کہا کِتنے انسان خلا میں آئے؟ حادثہ ضبط کا دُشمن ہے اگر حوصلہ …