Category «ناصر کاظمی»

گئے دنوں کا سراغ لے کر کدھر سے آیا کدھر گیا وہ (ناصر کاظمی)

گئے دنوں کا سراغ لے کر کدھر سے آیا کدھر گیا وہ عجیب مانوس اجنبی تھا مجھے تو حیران  کر گیا وہ کچھ اب سنبھلنے لگی ہے جاں بھی بدل چلا  دورِ آسماں بھی جو رات بھاری تھی ٹل گئی ہے جو دن کڑا تھا گزر گیا وہ    شکستہ پا راہ میں کھڑا ہوں …

عشق جب زمزمہ پیرا ہوگا (ناصر کاظمی)

عشق جب زمزمہ پیرا ہوگا حسن خود محوِ تماشا ہوگا دائم آباد رہے گی دنیا ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہو گا ہم تجھے بھول کے خوش بیٹھے ہیں ہم سا بے درد کوئی کیا ہوگا پھر سلگنے لگا صحرائے خیال ابر گھِر کر کہیں برسا ہو گا شام سے سوچ رہا ہوں …