Category «شاعری»

کسی اور غم میں اتنی خلشِ نہاں نہیں ہے (مصطفیٰ زیدی)

کسی اور غم میں اتنی خلشِ نہاں نہیں ہے غمِ دل مِرے رفیقو غمِ رائیگاں نہیں ہے کوئی ہم  نفس نہیں ہے کوئی رازداں نہیں ہے فقط ایک دل تھا اب تک سو وہ مہرباں نہیں ہے مِری روح کی حقیقت مِرے آنسوؤں سے پوچھو مرا مجلسی تبسم مِرا ترجماں نہیں ہے کسی زلف کو …

آخری بار ملو ( مصطفیٰ زیدی)

  آخری بار ملو ایسے کہ جلتے ہوئے دل راکھ ہو جائیں کوئی اور تقاضا نہ کریں چاک وعدہ نہ سلے زخمِ تمنا نہ کھلے   سانس ہموار رہے شفق کی لو تک نہ ہلے    باتیں بس اتنی کہ لمحے اُنہیں آکر گن لیں آنکھ اٹھائے کوئی امید تو آنکھیں چھن جائیں اس ملاقات …

چوڑیوں کی کھنک (منصورہ احمد)

رتجگے چوڑیوں کی کھنک چنریوں کی دھنک موتئے کی مہک  ایک دن بھول کر میرے گھر آئے تھے میں نے دہلیز سے ان کو لوٹا دیا امتناعی رتوں کی کڑی دھوپ میں پھول کے خیر مقدم کا ارماں نہ تھا اور پھر یوں ہوا خواب کے خوف نے چونکتی آنکھ میں رتجگے بو دیئے تیرے …

جب بھی کوئی چھوٹا سا اور اچھا سا میں کام کروں (ناہید قاسمی)

انعام جب بھی کوئی چھوٹا سا اور اچھا سا میں کام کروں جب بھی جگمگ سچے موتی جیسا اک سچ بولوں جب بھی مجھ سے کسی کا دل دکھ جانے پر میری آنکھ میں آنسو آئے،  میرے دل میں ہوک اٹھے جب بھی دل کی کھیتی میں کچھ ستھری آرزوؤں کے اکھوے پھوٹیں اس شب …

اس قدر اب غمِ دوراں کی فراونی ہے (مصطفیٰ زیدی)

اس قدر اب غمِ دوراں کی فراونی ہے تو بھی منجملئہ اسبابِ پریشانی ہے مجھ کو اس شہر سے کچھ دور ٹھہر جانے دو میرے ہمراہ مِری بے سروسامانی ہے اک ترا لمحئہ اقرار نہیں مر سکتا اور ہر لمحہ زمانے کی طرح فانی ہے کوچئہ دوست سے آگے ہے بہت دشتِ جنوں عیش والوں …

آندھی چلی تو نقشِ کفِ پا نہیں ملا (مصطفیٰ زیدی)

آندھی چلی تو نقشِ کفِ پا نہیں ملا دل جس سے مل گیا وہ دوبارہ نہیں ملا ہم انجمن میں سب کی طرف دیکھتے رہے اپنی طرح سے کوئی اکیلا نہیں ملا آواز کو تو کون سمجھتا کہ دور دور خاموشیوں کا درد شناسا نہیں ملا قدموں کو شوقِ آبلہ پائی تو مل گیا لیکن …

سینے میں خزاں آنکھوں میں برسات رہی ہے (مصطفیٰ زیدی)

سینے میں خزاں آنکھوں میں برسات رہی ہے اس عشق میں ہر فصل کی سوغات رہی ہے کس طرح خُود اپنے کو یقیں آئے کہ اُس سے ہم خاک نشینوں کی ملاقات رہی ہے اتنا تو سمجھ روز کے بڑھتے ہوئے فتنے ہم کچھ نہیں بولے تو تِری بات رہی ہے الزام کسے دیں کہ …

ڈھونڈوگے ہمیں ملکوں ملکوں  ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم (شاد عظیم آبادی)

  ڈھونڈوگے ہمیں ملکوں ملکوں  ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم تعبیر ہے جس کی حسرت و غم اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم   اے درد پتا کچھ تُو ہی بتا ، اب تک یہ معمہ حل نہ ہوا ہم میں ہے دلِ بیتاب نہاں یا آپ دلِ بے تاب ہیں ہم   میں …

ہجر کی شب نالئہ دل وہ صدا دینے لگے (ثاقب لکھنوی)

ہجر کی شب نالئہ دل وہ صدا دینے لگے سننے والے رات کٹنے کی دعا دینے لگے باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے آئنہ ہو جائے میرا عشق ان کے حسن کا کیا مزہ ہو درد اگر خود ہی دوا دینے لگے سینئہ سوزاں …