سبھی کچھ تمہارا دیا ہوا ہے، سبھی راحتیں سبھی کلفتیں (فیض احمد فیض)
سبھی کچھ تمہارا دیا ہوا ہے، سبھی راحتیں سبھی کلفتیں کبھی صحبتیں کبھی فرقتیں ، کبھی دوریاں کبھی قربتیں یہ سخن جو ہم نے رقم کیے ، یہ ہیں سب ورق تری یاد کے کوئی لمحہ صبحِ وصال کا کئی شامِ ہجر کی مدتیں جو تمہاری مان لیں ناصحا ، تُو رہے گا دامنِ دل …