Category «شاعری»

اب کے رُت بدلی تو خوشبو کا سفر دیکھے گا کون (احمد فراز)

اب کے رُت بدلی تو خوشبو کا سفر دیکھے گا کون زخم پھولوں کی طرح مہکیں گے پر دیکھے گا کون دیکھنا سب رقصِ بسمل میں مگن ہو جائیں گے جس طرف سے تیر آئے گا اُدھر دیکھے گا کون زخم جتنے بھی تھے سب منسوب قاتل سے ہوئے تیرے ہاتھوں کے نشاں اے چارہ …

جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو (احمد فراز)

جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو اے جانِ جہاں یہ کوئی تم ساہے کہ تم ہو یہ خواب ہے خوشبو ہے کہ جھونکا ہے کہ پل ہے یہ دھند ہے  بادل ہے کہ سایا ہے کہ تم ہو اِس دید کی ساعت میں کئی رنگ ہیں ارزاں میں ہوں کہ کوئی …

برسوں کے بعد دیکھا اک شخص دلربا سا (احمد فراز)

برسوں کے بعد دیکھا “اک شخص دلربا سا” اب ذہن میں نہیں ہے پر نام تھا بھلا سا   ابرو کچھے کچھے سے آنکھیں جھکی جھکی سی باتیں رکی رکی سی لہجہ تھکا تھکا سا   الفاظ تھے کہ جگنو آواز کے سفر میں بن جائے جنگلوں میں جس طرح راستہ سا   خوابوں میں …

ساقیا ایک نظر جام سے پہلے (احمد فراز)

ساقیا ایک نظر جام سے پہلے ہم کو جانا ہے کہیں شام سے پہلے نو گرفتارِ وفا سعی رہائی ہے عبث ہم بھی الجھے تھے بہت دام سے پہلے خوش ہو اے دل کہ محبت تو نبھا دی ہم نے لوگ اجڑ جاتے ہیں انجام سے پہلے اب ترے ذکر پہ ہم بات بدل دیتے ہیں …

آپ کی یاد آتی رہی رات بھر (مخدوم محی الدین)

آپ کی یاد آتی رہی رات بھر چشمِ نم مسکراتی رہی رات بھر   رات بھر درد کی شمع جلتی رہی غم کی لو تھرتھراتی رہی رات بھر   بانسری کی سریلی سہانی سدا یاد بن بن کے آتی رہی رات بھر   یاد کے چاند دل میں اترتے رہے چاندنی جگمگاتی رہی رات بھر …

دیر لگی آنے میں تم کو،  شکر ہے پھر بھی آئے تو (عندلیب شادانی)

دیر لگی آنے میں تم کو،  شکر ہے پھر بھی آئے تو آس نے دل کا ساتھ نہ چھوڑا،  ویسے ہم گھبرائے تو   شفق،  دھنک، مہتاب، گھٹائیں، تارے، نغمے، بجلی، پھول اس دامن میں کیا کچھ ہے دامن ہاتھ میں آئے تو   چاہت کے بدلے ہم نے بیچ دی اپنی مرضی تک کوئی …

شام ڈھلے جب دور افق پر (سلیم طاہر)

بازگشت شام ڈھلے جب دور افق پر اک اک  کر کے مدھم مدھم تارے روشن ہوتے ہیں ذہن کے آتش دانوں میں انگارے روشن ہوتے ہیں ایک سیہ نقطے پر آ کرہراک سوچ ٹھہر جاتی ہے اک جانی پہچانی آہٹ ہر اک اوٹ ہوا کے دوش پہ تیرتی ہے بوجھل آنکھ کے آنگن میں دو …

اولِ شب وہ بزم کی رونق شمع بھی تھی پروانہ بھی (آرزو لکھنوی)

  اولِ شب وہ بزم کی رونق شمع بھی تھی پروانہ بھی رات کے آخر ہوتے ہوتے  ختم تھا یہ افسانہ بھی   قید کو توڑ کے نکلا جب میں اٹھ کے بگولے ساتھ ہوئے دشتِ عدم تک جنگل جنگل بھاگ چلا ویرانہ بھی   ہاتھ سے کس نے ساغر پٹکا موسم کی بے کیفی …

ابھی تو میں جوان ہوں (حفیظ جالندھری)

  ہوا بھی خوشگوار ہے گلوں پہ بھی نکھار ہے ترنمِ ہزار ہے بہار پر بہار ہے کہاں چلا ہے ساقیا اِدھر تو لوٹ اِدھر تو آ ارے یہ دیکھتا ہے کیا اٹھا سُبو سُبو اٹھا سُبو اٹھا پیالہ بھر پیالہ بھر کے دے اِدھر چمن کی سمت کر نظر سماں تو دیکھ بے خبر …

دردِ دل بھی غمِ دوراں کے برابر سے اُٹھا (مصطفیٰ زیدی)

دردِ دل بھی غمِ دوراں کے برابر سے اُٹھا آگ صحرا میں لگی اور دھواں گھر سے اُٹھا تابشِ حسن بھی تھی، آتشِ دنیا بھی مگر شعلہ جس نے مجھے پھونکا مِرے اندر سے اُٹھا کسی موسم کی فقیروں کو ضرورت نہ رہی آگ بھی ابر بھی طوفاں بھی ساغر سے اُٹھا بے صدف کتنے …