Category «شاعری»

عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں (داغ دہلوی)

عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں باعثِ ترکِ ملاقات  بتاتے بھی نہیں   کیا کہا پھر تو کہو ہم نہیں سُنتے تیری نہیں سُنتے تو ہم ایسوں کو سناتے بھی نہیں   خُوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں   ہو چکا …

ساز یہ کینہ ساز کیا جانیں (داغ دہلوی)

  ساز یہ کینہ ساز کیا جانیں ناز والے نیاز کیا جانیں   کب کسی در پہ جبہ سائی کی شیخ صاحب نماز کیا جانیں   جو رہِ عشق میں قدم رکھیں وہ نشیب و فراز کیا جانیں   حضرتِ خضر جب شہید نہ ہوں لطفِ عمرِ دراز کیا جانیں   جو گزرتے ہیں داغ …

جادو گھر (منیر نیازی)

  کسی مکاں میں کوئی مکیں ہے جو سرخ پھولوں سے بھی حسیں ہے وہ جس کی ہر بات دل نشیں ہے   کبھی کوئی اُس مکاں میں جائے اور اُس حسینہ کو دیکھ پائے تو دل میں اک درد لے کے آئے   بھرے جہاں میں عجب سماں ہے جدھر بھی دیکھو وہی مکاں …

محبت کی ایک نظم (امجد اسلام امجد)

  اگر کبھی میری یاد آئے تو چاند راتوں کی نرم دلگیر روشنی میں کسی ستارے کو دیکھ لینا اگر وہ نخلِ فلک سے اڑ کر تمہارے قدموں میں آگرے تو یہ جان لینا وہ استعارہ تھا میرے دل کا اگر نہ آئے۔۔۔۔۔۔ مگر یہ ممکن ہی کس طرح ہے کہ تم کسی پر نگاہ …

اے جذبئہ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آجائے (بہزاد لکھنوی)

اے جذبئہ دل گر میں چاہوں ہر چیز مقابل آجائے منزل کے لئے دو گام چلوں اور سامنے منزل آجائے اے دل کی خلش چل یوں ہی سہی چلتا تو ہوں ان کی محفل میں اس وقت مجھے چونکا دینا جب رنگ پہ  محفل آ جائے اے رہبرِ کامل چل دیکھو تیار تو ہوں پر …

روشن جمالِ یار سے ہے انجمن تمام (حسرت موہانی)

روشن جمالِ یار سے ہے انجمن تمام دہکا ہوا ہے آتشِ گل سے چمن تمام   حیرت غرورِ حُسن  سے شوخی و اضطراب دل نے بھی تیرے سیکھ لیے ہیں چلن تمام   اللہ رے جسمِ یار کی خوبی  کہ خود بخود رنگینیوں میں ڈوب گیا پیرہن تمام   دیکھو تو چشمِ یار کی جادو …

راہ پر اُن کو لگا لائے تو ہیں باتوں میں (داغ دہلوی)

راہ پر اُن کو لگا لائے تو ہیں باتوں میں اور کھُل جائیں گے دو چار ملاقاتوں میں تمہیں انصاف سے اے حضرتِ ناصح کہہ دو لُطف اِن باتوں میں آتا ہے کہ اُن باتوں میں غیر کے سر کی بلائیں جو نہیں لیں ظالم کیا مِرے قتل کو بھی جان نہیں ہاتھوں میں وصل …

غضب کِیا تِرے وعدے پر اعتبار کیا (داغ دہلوی)

غضب کِیا تِرے وعدے پر اعتبار کیا تمام رات قیامت کا اتنظارکیا کسی طرح جو نہ اُس بُت نے  اعتبار کیا مِری وفا نے مجھے خُوب شرمسار کیا تجھے تو وعدۃ دیدار ہم سے کرنا تھا یہ کیا کِیا کہ جہاں کو امیدوار کیا یہ دل کو تاب کہاں ہے کہ ہو ماآل اندیش انہوں …

غزل (مرزا غالب)

  دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں روئیں گے ہزار بار کوئی ہمیں رلائے کیوں   دیر نہیں حرم نہیں ، در نہیں آستاں نہیں بیٹھے ہیں رہ گزر پہ ہم، غیر ہمیں اٹھائے کیوں   جب وہ جمالِ دل فروز، صورتِ مہرِ نیم روز آپ ہی …

دل سے تِری نگاہ جگر تک اتر گئی (مرزا غالب)

  دل سے تِری نگاہ جگر تک اتر گئی دونوں کو اک ادا میں رضا مند کر گئی   وہ بادۃ شبانہ کی سرمستیاں کہاں اٹھیے بس اب کہ لذتِ  خوابِ سحر گئی   اڑتی پھرتی ہے خاک مِری کوئے یار میں بارے اب اے ہوا ہوسِ بال و پر گئی   دیکھو تو دلفریبیِ …