Category «شاعری»

دل میں اب یوں تِرے بھولے ہوئے غم آتے ہیں (فیض احمد فیض)

دل میں اب یوں تِرے بھولے ہوئے غم آتے ہیں جیسے بچھڑے ہوئے کعبے میں صنم آتے ہیں   ایک اک کر کے ہوئے جاتے ہیں تارے روشن میری منزل کی طرف تیرے قدم آتے ہیں   رقصِ مے تیز کرو ساز کی لے تیز کرو سوئے مے خانہ سفیرانِ حرم آتے ہیں   کچھ ہمیں کو …

دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے (فیض احمد فیض)

دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے وہ جارہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے ویراں ہے میکدہ خم و ساغر اداس ہیں تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے اک فرصتِ گناہ ملی وہ بھی چار دن دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے دُنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا …

ہجر کی راکھ اور وصال کے پھول (فیض احمد فیض)

آج پھر درد و غم کے دھاگے میں ہم پرو کر ترے خیال کے پھول   ترکِ الفت کے دشت سے چُن کر آشنائی کے ماو و سال کے پھول   تیری دہلیز پر سجا آئے پھر تری یاد پر چڑھا آئے   باندھ کر آرزو کے پلے میں  ہجر کی راکھ اور وصال کے پھول   …

تمھاری انجمن سے اٹھ کے دیوانے کہاں جاتے (قتیل شفائی)

تمھاری انجمن سے اٹھ کے دیوانے کہاں جاتے جو وابستہ ہوئے تم سے وہ افسانے کہاں جاتے   نکل کر دیرو کعبہ سے اگر ملتا نہ مے خانہ تو ٹھکرائے ہوئے انساں خدا جانے کہاں جاتے   تمھاری بے رخی نے لاج رکھ لی بادہ خانے کی تم آنکھوں سے پلا دیتے تو مے خانے …

دل پہ آئے ہوئے الزام سے پہچانتے ہیں (قتیل شفائی)

دل پہ آئے ہوئے الزام سے پہچانتے ہیں لوگ اب مجھ کو تِرے نام سے پہچانتے ہیں   آئنہ دارِ محبت ہوں کہ اربابِ وفا اپنے غم کو مِرے نام سے پہچانتے ہیں   باد و جام بھی اک وجہِ ملاقات سہی ہم تجھے  گردشِ ایام سے پہچانتے ہیں   پو پھٹے کیوں مِری پلکوں …

گرمئی حسرتِ ناکام سے جل جاتے ہیں (قتیل شفائی)

گرمئی حسرتِ ناکام سے جل جاتے ہیں ہم چراغوں کی طرح شام سے جل جاتے ہیں   شمع جس آگ میں جلتی ہے نمائش کے لیے ہم اُسی آگ میں گمنام سے جل جاتے ہیں   بچ نکلتے ہیں اگر آتشِ سیال سے ہم شعلئہ عارضِ گلفام سے جل جاتے ہیں   خودنمائی تو نہیں …

شاعری سچ بولتی ہے (قتیل شفائی)

لاکھ پردوں میں رہوں بھید مرے کھولتی ہے شاعری سچ بولتی ہے میں نے دیکھا ہے کہ جب میری زباں ڈولتی ہے شاعری سچ بولتی ہے تیرا اصرار کہ چاہت مری بے تاب نہ ہو واقف اس غم سے مرا حلقئہ احباب نہ ہو تو مجھے ضبط کے صحراؤں میں کیوں رولتی ہے شاعری سچ …

دیکھ بٹیا یہ تِرےے ہی فائدے کی بات ہے(قتیل شفائی)

  نائیکہ دیکھ بٹیا یہ تِرےے ہی فائدے کی بات ہے   دیکھ جھٹلایا نہیں کرتے بڑے بوڑھوں کی بات تو نہ مانے گی تو اِس بازی میں کھا جائے گی  مات واری جاؤں یہ جہاں جو کچھ بھی کہتا ہے کہے تجھ میں کوئی عیب ہے جو ایک کی ہو کر رہے؟ اِس طرح …

تم آئے ہو نہ شبِ انتظار گزری ہے (فیض احمد فیض)

تم آئے ہو نہ شبِ انتظار گزری ہے تلاش میں سحر بار بار گزری ہے   ہوئی ہے حضرتِ ناصح سے گفتگو جس شب وہ شب ضرور سرِ کوئے یار گزری ہے   وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا وہ بات ان کو بہت ناگوار گزری ہے   نہ گُل کھِلے ہیں …

درد آئے گا دبے پاؤں۔۔۔۔(فیض احمد فیض)

  اور کچھ دیر میں جب پھر مرے تنہا دل کو فکر آلے گی کہ تنہائی کا کیا چارہ کرے         درد آئے گا دبے پاؤں لئے سرخ چراغ وہ جو اک درد دھڑکتا ہے کہیں دل سے پرے شعلئہ درد پہلو میں لپک اُٹھے گا دل کی دیوار پہ ہر نقش دمک اُٹھے گا حلقئہ …