Category «شاعری»

شب فراق کچھ ایسا خیال یار رہا (ہجر ناظم علی خان)

شب فراق کچھ ایسا خیال یار رہا کہ رات بھر دل غم دیدہ بے قرار رہا کہے گی حشر کے دن اس کی رحمت بے حد کہ بے گناہ سے اچھا گناہگار رہا ترا خیال بھی کس درجہ شوخ ہے اے شوخ کہ جتنی دیر رہا دل میں بے قرار رہا شراب عشق فقط اک …

دل میں جو محبت کی روشنی نہیں ہوتی (ہستی مل ہستی)

دل میں جو محبت کی روشنی نہیں ہوتی اتنی خوب صورت یہ زندگی نہیں ہوتی دوست پہ کرم کرنا اور حساب بھی رکھنا کاروبار ہوتا ہے دوستی نہیں ہوتی خود چراغ بن کے جل وقت کے اندھیرے میں بھیک کے اجالوں سے روشنی نہیں ہوتی شاعری ہے سرمایا خوش نصیب لوگوں کا بانس کی ہر …

محبتوں میں دکھاوے کی دوستی نہ ملا (بشیر بدر)

محبتوں میں دکھاوے کی دوستی نہ ملا اگر گلے نہیں ملتا تو ہاتھ بھی نہ ملا گھروں پہ نام تھے ناموں کے ساتھ عہدے تھے بہت تلاش کیا کوئی آدمی نہ ملا تمام رشتوں کو میں گھر پہ چھوڑ آیا تھا پھر اس کے بعد مجھے کوئی اجنبی نہ ملا خدا کی اتنی بڑی کائنات …

ہنس کے فرماتے ہیں وہ دیکھ کے حالت میری (امیر مینائی)

ہنس کے فرماتے ہیں وہ دیکھ کے حالت میری کیوں تم آسان سمجھتے تھے محبت میری بعد مرنے کے بھی چھوڑی نہ رفاقت میری میری تربت سے لگی بیٹھی ہے حسرت میری میں نے آغوش تصور میں بھی کھینچا تو کہا پس گئی پس گئی بے درد نزاکت میری آئینہ صبح شب وصل جو دیکھا …

دور تک سبزہ کہیں ہے اور نہ کوئی سائباں (محسن زیدی)

دور تک سبزہ کہیں ہے اور نہ کوئی سائباں زیر پا تپتی زمیں ہے سر پہ جلتا آسماں جیسے دو ملکوں کو اک سرحد الگ کرتی ہوئی وقت نے خط ایسا کھینچا میرے اس کے درمیاں اب کے سیلاب بلا سب کچھ بہا کر لے گیا اب نہ خوابوں کے جزیرے ہیں نہ دل کی …

مجھے تم شہرتوں کے درمیاں گمنام لکھ دینا (زبیر رضوی)

مجھے تم شہرتوں کے درمیاں گمنام لکھ دینا جہاں دریا ملے بے آب میرا نام لکھ دینا یہ سارا ہجر کا موسم یہ ساری خانہ ویرانی اسے اے زندگی میرے جنوں کے نام لکھ دینا تم اپنے چاند تارے کہکشاں چاہے جسے دینا مری آنکھوں پہ اپنی دید کی اک شام لکھ دینا مرے اندر …

اگر درد محبت سے نہ انساں آشنا ہوتا (چکبست برج نرائن)

اگر درد محبت سے نہ انساں آشنا ہوتا نہ کچھ مرنے کا غم ہوتا نہ جینے کا مزا ہوتا بہار گل میں دیوانوں کا صحرا میں پرا ہوتا جدھر اٹھتی نظر کوسوں تلک جنگل ہرا ہوتا مئے گل رنگ لٹتی یوں در مے خانہ وا ہوتا نہ پینے کی کمی ہوتی نہ ساقی سے گلا …

بے زبانی کا سلسلہ جائے (غدیر غازل)

بے  زبانی  کا  سلسلہ  جائے اب تو لازم ہے کچھ کہا جائے !ہم مسافر ہیں کام ہے چلنا چاہے جس سمت راستہ جائے بس ہوا ہی سے اس کو لرزا نہ یوں نہ ہو جان سے دیا جائے مجھے وصل کی سہولت دے ہجر تیرا  مجھے  نہ کھا  جائے ہو چکے ہیں بہت ہی ہم …

رات دن سوگ ہی مناتے ہیں (غدیر غازل)

رات دن سوگ ہی مناتے ہیں ہم کہاں گھومنے کو جاتے ہیں لوگ اس طرح سے ستاتے ہیں میرے رونے پہ مسکراتے ہیں پہلے اٹھتی تھیں انگلیاں ان کی اور اب ہاتھ بھی اٹھاتے ہیں یار ! پتھر کے اس زمانے میں لوگ آئینہ کیوں بناتے ہیں ؟ ہجر کی شب یہ کام ہی ٹھہرا …

اگر درد محبت سے نہ انساں آشنا ہوتا (چکبست برج نرائن)

اگر درد محبت سے نہ انساں آشنا ہوتا نہ کچھ مرنے کا غم ہوتا نہ جینے کا مزا ہوتا بہار گل میں دیوانوں کا صحرا میں پرا ہوتا جدھر اٹھتی نظر کوسوں تلک جنگل ہرا ہوتا مئے گل رنگ لٹتی یوں در مے خانہ وا ہوتا نہ پینے کی کمی ہوتی نہ ساقی سے گلا …