Category «ادا جعفری»

میں ساز ڈھونڈتی رہی (ادا جعفری)

میں ساز ڈھونڈتی رہی بہار کھلکھلا اٹھی جنوں نواز بدلیوں کی چھاؤں میں ہر ایک شاخِ لالا زار سجدہ ریز ہو گئی ہر ایک سجدہ ریز شاخسار پر طیور چہچہا اٹھے ہوائے مرغزار گنگنا اٹھی جنوں نوازیاں بڑھیں فسانہ سازیاں بڑھیں مگر بہار کو ابھی تک آرزوئے نغمہ تھی شہید کیف انتطار و جستجوئے نغمہ …

مدتوں بعد آئی ہو تم (ادا جعفری)

!تم بھی مدتوں بعد آئی ہو تم اور تمہیں اتنی فرصت کہاں ان کہے حرف بھی سن سکو آرزو کی وہ تحریر بھی پڑھ سکو جو ابھی تک لکھی ہی نہیں جا سکی  اتنی مہلت کہاں میرے باغوں میں جو کھل نہ پائے ابھی ان شگوفوں کی باتیں کرو درد ہی بانٹ لو میرے کن …

اندھیری راہ میں مسافرکہیں نہ بھٹکا تھا (ادا جعفری)

اندھیری راہ میں مسافرکہیں نہ بھٹکا تھا کسی منڈیر پہ جب تک چراغ جلتا تھا وہ کتنی دور رہا فیصلہ بھی اس کا تھا  مجھے تو قرب کے احساس نے سنبھالا تھا یہی غبارِ شب و روز کا کمال بھی ہے جو آنکھ دیکھ نہ پائی وہ دل نے دیکھا تھا سفر تمام ہوا اور …

ہونٹوں پہ کبھی ان کے مرا نام ہی آئے (ادا جعفری)

ہونٹوں پہ کبھی ان کے مرا نام ہی آئے آئے تو سہی ، بر سرِ الزام ہی آئے حیران ہیں ،  لب بستہ ہیں ، دلگیر ہیں غنچے خوشبو کی زبانی ترا پیغام ہی آئے لمحاتِ مسرت ہیں تصور سے گریزاں یاد آئے ہیں جب بھی غم و آلام ہی آئے تاروں سے سجا لیں …

چاک و دل بھی کبھی سلتے ہوں گے (ادا جعفری)

چاک و دل بھی کبھی سلتے ہوں گے لوگ بچھڑے ہوئے ملتے ہوں گے روز و شب کے انہی ویرانوں میں خواب کے پھول تو کھلتے ہوں گے ناز پروردہ تبسم سے کہیں سلسلے درد کے ملتے ہوں گے ہم بھی خوشبو ہیں ، صبا سے کہیو ہم نفس روز نہ ملتے ہوں گے صبح …

ہر شخص پریشاں  سا حیراں سا لگے ہے (ادا جعفری)

ہر شخص پریشاں  سا حیراں سا لگے ہے سائے کو بھی دیکھوں تو گریزاں سا لگے ہے کیا آس تھی دل کو کہ ابھی تک نہیں توٹی جھونکا بھی ہوا کا ہمیں مہماں سا لگے ہے خوشبو کا یہ انداز بہاروں میں نہیں تھا پردے میں صبا کے کوئی ارماں سا لگے ہے سونپی گئی …