حکایت سعدی

بہادر کون ؟

خلیفہ ہارون الرشید کا بیٹا ایک دن غصے سے بھرا اپنے باپ کے پاس آیا اور کہا کہ فلاں سپاہی زادے نے مجھے ماں کی گالی دی ہے ۔ یہ سن کر خلیفہ نے اپنے وزراء اور مشیروں سے پوچھا کہ اس شخص کی کیا سزا ہونی چاہئے ۔ مشیروں میں سے ایک نے اس کے قتل کے لئے کہا ۔ ایک اور نے اس کی زبان کاٹنے کی تجویز دی ۔ جب کہ ایک اور نےعرض  کیاکہ اس کے باپ کی ساری جائداد اور  اثاثے ضبط کر لئے جائیں ۔

ایک اور نے اس کو جلاوطن کرنے کی تجویز کی ۔ ہارون الرشید نے سبھی کی باتیں سنیں مگر اپنے اپنے بیٹے سے کہنے لگا کہ اے بیٹا شرافت اور بزرگی تو یہ ہے کہ تو اسے معاف کر دے ۔ اور اگر تو ایسا نہیں کر سکتا تو یہ کافی ہے کہ تو اسے ماں کی گالی دے ۔ مگر یاد رکھ کہ حد سے نہ گزرنا ورنہ یہ تیری طرف سے ظلم ہوگا اور مخالف کی طرف سے دعویٰ ۔ 

بزرگوں نے کہا ہے کہ عقلمندوں کے نزدیک مرد وہ نہیں ہے جو ایک مست ہاتھی کی طرح چڑھائی کر کے دوسروں کو پاؤں تلے روند دے بلکہ مرد تو وہ ہے کہ جب اسے کسی پر غصہ آجائے تو وہ بدزبانی بھی نہ کرے ۔ 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *