مشتاق احمد یوسفی

لیکن اس سال سارے ریکارڈ ٹوٹ گئے ۔ بارش اور ایسی بارش ہم نے صرف مسوری میں اپنی شادی کے دن دیکھی تھی کہ پلائو کی دیگوں میں بیٹھ کر دلھن والے آ، جا  رہے تھے،خود ہمیں ایک کفگیر پر بٹھا کر قاضی کے سامنے پیش کیا گیا ۔ پھر نہ ہم نے ایسی حرکت کی اور نہ بادل ایسا ٹوٹ کے برسا ۔ اس دن سوائے دلھن کی آنکھ کے ہمیں کوئی چیز خشک نظر نہ آئی ۔ ہم نے ٹہوکا دیا کہ رخصتی کے وقت رونا رسومات میں داخل ہے ۔ انہوں نے بہت پلکیں پٹپٹائیں مگر ایک آنسو نہ نکلا ۔ پھر کار میں سوار کراتے وقت ہم نے سہرا اپنے چہرے سے ہٹایا خوب پھوٹ پھوٹ کے روئیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *