ہر کوئی اپنی نیکی کا بدلہ پائے گا (حکایتِ سعدی)

میں دریائی سفر میں تھا اور ہماری کشتی کے ساتھ دوسری کشتی مسافروں سے لدی ہوئی تھی ۔اتفاق سے وہ کشتی پانی کے بھنور میں پھنس گئی ۔ مسافر ڈوبنے لگے ۔ کشتی میں سوار ایک بزرگ نے ملاح سے کہا کہ ان دو ڈوبتے اشخاص کو پکڑ کے لے آ میں تمہیں ہر ایک کے عوض پچاس پچاس دینار دوں گا ۔ملاح نے فورا دریا میں چھلانگ لگا دی ۔ چنانچہ ایک کوپکڑ کر  نکال لایا جب کہ دوسرا ڈوب گیا ۔ میں نے اس حاثہ پر افسوس کرتے ہوئے کہا کہ شاید اس کی عمر ہی اتنی تھی اس وجہ سے اس کے پکڑنے میں دیر ہو گئی ۔ جب کہ ایک کو پکڑ لیا گیا اورا س کی جانبچ گئی ۔ ملاح میری بات سن کر ہنس پڑا اور وہ کہنے لگا کہ آپ نے جو کہا ہے سچ ہے ۔ مگر اس کا ایک اور سبب بھی ہے ۔ میں نے پوچھا وہ کیا ہے ۔    

اس پر اس نے کہا میری رغبت اس بچ کر نکلنے والے کی طرف تھی ۔ اس لئے کہ ایک دفعہ میں جنگل گیا ۔ چلتے چلتے میں تھک گیا تو اس سے کہا کہ مجھے اپنے اونٹ پر بٹھا لے ۔ اس نے مجھے مروت سے اونٹ پر سوار کرالیا اور مرنے والے کے ہاتھ سے مجھے گلی میں کھیلتے کوڑے سے پٹائی ہوئی تھی جسے میں نے نہ بھلایا تھا ۔

یہ سن کر میں نے کہا اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے جو کوئی نیک کام کرتا ہے وہ اپنے لئے کرتا ہے اور جو کوئی برائی کرتا ہے وہ اپنے لئے کرتا ہے ۔ یہ حقیقت ہے کہ جب تک تجھ سے ممکن ہو کسی کا دل دکھی نہ کر، اس لئے کہ اس دنیا کے سفر میں بہت کانٹے ہیں ۔ اے بندے تجھے چاہیے کہ فقیر، حاجت مندوں کا کام نکال دے، اس لئے کہ اس دنیا میں تیرے بھی بہت سے کام ہیں ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *