دھنک دھنک مری پوروں کو خواب کر دے گا (پروین شاکر)

 

دھنک دھنک مری پوروں کو خواب کر دے گا

وہ لمس میرے بدن کو گلاب کر دے گا

 

جنوں پسند ہے دل اور تجھ تک آنے میں

بدن کو ناؤ ، لہو کو چناب کر دے گا

 

میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی

وہ جھوٹ بولے گا ، اور لاجواب کر دے گ

 

انا پرست ہے اتنا کہ بات سے پہلے

وہ اُٹھ کے بند مری ہر کتاب کر دے گا

 

سکوتِ شہرِ سخن میں وہ پھول سا لہجہ

سماعتوں کی فضا خواب خواب کر دے گا

 

اسی طرح سے اگر چاہتا رہا پیہم

سخن وری میں مجھے انتخاب کر دے گا

 

مری طرح سے کوئی ہے جو زندگی اپنی

تمھاری یاد کے نام انتساب کر دے گا

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *