دیکھ اے دل، کیا سماں ہے،  کیا بہاریں شام ہے (مجید امجد)

دیکھ اے دل؟

دیکھ اے دل، کیا سماں ہے،  کیا بہاریں شام ہے

وقت کی جھولی میں جتنے پھول ہیں انمول ہیں

نہر کی پٹڑی کے دورویہ ، مسلسل دور تک

برگدوں پر پنچھیوں کے غل مچاتے غول ہیں

دیکھ اے دل ،  کتنے ارمانوں کا رس برسا گئیں

بدلیاں،  جب ان پہ چھینٹے نور کے چھن کر پڑے

کتنی کومل کامناوں کی کہانیاں کہہ گئے

پیپلوں کے پیلے پیلے پات پتھ پتھ پر پڑے

دیکھ اے دل اس رسیلی رُت کے کتنے رُوپ ہیں

جھومتے جھونکے ہیں ، جھکتی جھاڑیوں کے جھُنڈ ہیں

ہائے اِن پھیلی ہوئی پھُلواڑیوں کے درمیاں

یہ تِری تپتی ہوئی تنہائیاں اور ایک میں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *