دُکھ روگ کو چاہت کے سکھ روگ بنانا ہے (آرزو لکھنوی)

دُکھ روگ کو چاہت کے سکھ روگ بنانا ہے

دہکا ہوا انگارہ ، چھاتی سے لگانا ہے

کیوں مرتے ہیں ہم تم پر اس کیوں کو نہ کچھ پوچھو

پانی نہیں پینا ہے اور پیاس بجھانا ہے

جو آپ سے گزرا ہے پہنچا ہے وہی مجھ تک

جو آپ کو بھولا ہے اس نے تجھے پہچانا ہے

چپ ایک پہیلی ہے سوچو گے تو بوجھو گے

تم سے وہی کہنا ہے جو سب سے چھپانا ہے

ہاں آرزو اچھا ہے جو اور بھی دکھ جھیلو

سمجھایا ہے جب تم کو کہنا نہیں مانا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *