غزل (ابنِ انشا)

دیکھ ہماری دید کے کارن ، کیسا قابلِ دید ہوا

ایک ستارا بیٹھے بیٹھے تابش میں خورشید ہوا

 

آج تو جانی رستہ تکتے ، شام کا چاند پدید ہوا

تو نے تو انکار کیا تھا ، دل کب ناامید ہوا

 

آن کے اس بیمار کو دیکھے ، تجھ کو بھی توفیق ہوئی

لب پر اس کے نام تھا تیرا ، جب بھی درد شدید ہوا

 

ہاں اس نے جھلکی دکھلائی ایک ہی پل کو دریچے میں

جانو ایک بجلی لہرائی ، عالم ایک شہید ہوا

 

تو نے ہم سے کلام بھی چھوڑا عرضِ وفا کے سنتے ہی

پہلے کون قریب تھا ہم سے ، اب تو اور بعید ہوا

 

دنیا کے سب کارج چھوڑے، نام پہ تیرے انشا نے

اور اسے کیا تھوڑے غم تھے ، تیرا عشق مزید ہوا

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *