پہچان کے موسموں کا سفر (احمد شمیم)

موسموں کی پُراسرار خوشبو کہے

میں تمہارے لئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

آسماں جب نومبر کی نیلی قبا اوڑھ لے

اپنے ہونے کی دھن میں

کسی اپنے جیسے پرندے کو اڑتے ہوئے دیکھنا

یا کسی اپنی ہی خواہشوں میں نہائی ہوئی

رات کو اپنے اوپر اترتے ہوئے دیکھنا

برف کی پہلی آواز

جب سوکھے پتوں سے باتیں کرے ۔۔۔۔!

اپنے کمرے سے باہر نکل کر کبھی

خوف کی پہلی سیڑھی پہ بیٹھے ہوئے

اپنے بیزار ہاتھوں کو آنکھوں پہ رکھے ہوئے

سوچنا۔۔۔۔۔ سوچنا!

بادباں جب ہری کھیتیوں کے کھلیں

اور سفر کی ہوا

کونپلوں کی کنواری مہک گھول دے

آسماں دیکھنا

آسماں کے سمندر میں

اپنی ہی آواز کے راستے پر گزرتے ہوئے

اپنے جیسے پرندے کو اڑتے ہوئے دیکھنا

سوچنا۔۔۔۔۔اپنے ہونے کی پہچان ۔۔۔۔۔۔لئے

وہ کہاں جائے گا؟

وہ کہاں جائے گا؟

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *