تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا (داغ دہلوی)

      تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا

نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا

 

وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں

یہ کام کس نے کیا ہے یہ کام کس کا تھا؟

 

وفا کریں گے نبھاہیں گے بات مانیں گے

تمہیں بھی ہے یاد کچھ یہ کلام کس کا تھا؟

 

رہا نہ دل میں وہ بے درد اور درد رہا!

مقیم کون ہوا ہے مقام کس کا تھا

 

گزر گیا وہ زمانہ کہوں تو کس سے کہوں

خیال دل کو مرے صبح و شام کس کا تھا؟

 

ہر اک سے کہتے ہیں کیا داغ بے وفا نکلا

یہ پوچھے ان سے کوئی وہ غلام کس کا تھا؟

 

 

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *