محبت اوس کی صورت (امجد اسلام امجد)

محبت

محبت اوس کی صورت

پیاسی پنکھڑی کے ہونٹوں کو سیراب کرتی ہے

گلوں کی آستینوں میں انوکھے رنگ بھرتی ہے

سحر کے جھٹپٹے میں، گنگناتی، مسکراتی، جگمگاتی ہے

محبت کے دنوں میں دشت بھی محسوس ہوتا ہے

کسی فردوس کی صورت

 محبت اوس کی صورت

 

محبت ابر کی صورت

دلوں کی سرزمیں پر گھر کے آتی اور برستی ہے

چمن کا ذرہ ذرہ جھومتا ہے،  مسکراتا ہے

ازل کی بے نمو مٹی میں سبزہ سر اٹھاتا ہے

محبت ان کو بھی آباد اور شاداب کرتی ہے

جو دل ہیں قبر کی صورت

محبت ابر کی صورت!

 

محبت آگ کی صورت

بُجھے سینوں میں جلتی ہے تو دل بیدار ہوتے ہیں

محبت کی تپش میں کچھ عجب اسرار ہوتے ہیں

کہ جتنا یہ بھڑکتی ہے ، عروسِ جاں مہکتی ہے

دلوں کے ساحلوں پر جمع ہوتی اور بکھرتی ہے

محبت جھاگ کی صورت

محبت، آگ کی صورت!

 

محبت خواب کی صورت

نگاہوں میں اترتی ہے کسی مہتاب کی صورت

ستارے آرزو کے اس طرح سے جگمگاتے ہیں

کہ پہچانی نہیں جاتی دلِ بے تاب کی صورت!

محبت کے شجر پر خواب کے پنچھی اترتے ہیں

تو شاخیں جاگ اٹھتی ہیں

تھکے ہارے ستارے جب زمیں سے بات کرتے ہیں

تو کب کی منتظر آنکھوں میں

شمعیں جاگ اٹھتی ہیں

محبت ان میں جلتی ہے چراغِ آب کی صورت

محبت، خواب کی صورت

 

ؐھبت درد کی صورت

گزشتہ موسموں کا استعارہ بن کے رہتی ہے

شبانِ ہجر میں ، روشن ستارہ بن کے رہتی ہے

منڈیروں پر چراغوں کی لویں جب تھرتھراتی ہیں

نگر میں ناامیدی کی ہوائیں سنسناتی ہیں

گلی میں جب کوئی آہٹ کوئی سایہ نہیں رہتا

دُکھے دل کے لیے جب کوئی بھی دھوکہ نہیں رہتا

غموں کے بوجھ سے جب ٹوٹنے لگتے ہیں شانے تو

یہ ان پہ ہاتھ رکھتی ہے

کسی ہمدرد کی صورت!

گزر جاتے ہیں سارے قافلے جب دل کی بستی سے

فضا میں تیرتی ہے دیر تک

یہ گَرد کی صورت،

محبت درد کی صورت!

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *