یہ ہے میکدہ یہاں رند ہیں (جگر مراد آبادی)

یہ ہے میکدہ یہاں رِند ہیں یہاں سب کا ساقی امام ہے

یہ حرم نہیں ہے اے شیخ جی ، یہاں پارسائی حرام ہے

 

کوئی مست ہے کوئی تشنہ لب ، تو کسی کے ہاتھ میں جام ہے

مگر اس کا کوئی کرے گا کیا ، یہ تو میکدے  کا نظام ہے

 

جو ذرا سی پی کے بہک گیا ، اُسے  میکدے سے نکال دو

یہاں کم نظر کا گزر نہیں ،  یہاں اہلِ ظرف کا کام ہے

 

یہ جنابِ شیخ کا فلسفہ ، ہے عجیب سارے جہان میں

جو وہاں پیئو تو حلال ہے ، جو یہاں پیئو تو حرام ہے

 

اِسی کائنات میں اے جگر ، کوئی انقلاب اُٹھے گا پھر

کہ بلند ہو کے بھی آدمی ، ابھی خواہشوں کا غلام ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *