اتنا تو زندگی میں کسی کے خلل پڑے (کیفی اعظمی)

اتنا تو زندگی میں کسی کے خلل پڑے

ہنسنے سے ہو سکوں نہ رونے سے کل پڑے

 

جس طرح ہنس رہا ہوں میں پی پی کے گرم اشک

یوں دوسرا ہنسے تو کلیجہ نکل پڑے

 

اک تم کہ تم کو فکرِ نشیب و فراز ہے

اک ہم کہ چل پڑے تو بہرحال چل پڑے

 

ساقی سبھی کو ہے غمِ تشنہ لبی مگر

مے ہے اسی کی نام پہ جس کے ابل پڑے

 

مدت کے بعد اس نے جو کی لطف کی نگاہ

جی خوش تو ہو گیا مگر آنسو نکل پڑے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *