زاہد نہ کہہ بری کہ یہ مستانے آدمی ہیں (داغ دہلوی)

زاہد نہ کہہ بری کہ یہ مستانے آدمی ہیں

تجھ کو لِپٹ پڑیں گے کہ دیوانے آدمی ہیں

 

غیروں کی دوستی پر کیوں اعتبار کیجے

یہ دشمنی کریں گے بیگانے آدمی ہیں

 

کیا چور ہیں جو ہم کو درباں تمہارا ٹوکے

کہہ دو کہ یہ تو جانے پہچانے آدمی ہیں

 

ناصح سے کوئی کہہ دے کیجے کلام ایسا

حضرت کو تا کہ کوئی یہ جانے آدمی ہیں

 

جب داورِ قیامت پوچھے گا تم پہ رکھ کر

کہہ دیں گے صاف ہم تو بیگانے آدمی ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *